Saturday, April 21, 2018

کان درد، کان بہنا، بہرہ پن، کان میں آوازیں، کھجلی اور خارش کا ہومیوپیتھک علاج (حسین قیصرانی)۔

کان سماعت کا آلہ ہے جس کے ذریعےہم سنتے ہیں۔ اِس کی تکالیف میں بیرونی اور اندرونی خارش،  کان درد،  کان کا بہنا اور بہرہ پن خصوصی اہمیت کی حامل ہیں۔ کان کا دردسردی لگ جانے سے، نزلاوی مسائل  یا ورم پیدا ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اگر کوئی بچہ  پیدائشی طور پر بہر ہ ہو تو وہ گونگا بھی ہوگا  کیونکہ بچہ بڑوں کی آواز سنتا نہیں اس لئے بولنے سے معذور رہ جاتا ہے۔  اس سے آپ یہ اندازہ بخوبی لگا سکتے ہیں کہ انسان کے تمام اعضاء کس طرح ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ اِنسان کا جسم ایک مشین ہی کی طرح ہے جس کا ہر پرزہ ایک دوسرے سے وابستہ ہے۔ کسی ایک بھی پرزہ کے  خراب ہونے سے ساری مشین متاثر ہو جاتی ہے ۔ جس طرح مشین کے پرزے بدل لئے جاتے ہیں اسی طرح صحت مند انسان کے کچھ عضو  دوسرے ضرور ت مند انسانوں میں بھی لگائے جا رہے ہیں۔ میڈیکل سائنس کی یہ بہت بڑی خدمت ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے حق ادا نہ ہو گا۔

 کان کی تکالیف اور ان کی ہومیوپیتھک ادویات  مندرجہ ذیل ہیں:
کان درد:   بیلا ڈونا ۔ فیرم فاس۔ کالی میور (کالی میور کے اِستعمال سے بالعموم کان بہنا شروع ہو جاتا ہے اور درد کم ہو جاتا ہے۔ کان جب بہنا شروع ہوجائے تو پھر علامات کو مدِنظر رکھ کر باقاعدہ علاج ضروری ہو جاتا ہے)۔
کان بہنا:   کالی میور۔مرکسا ل۔سورینم (مزمن یعنی پُرانا  اور بدبودار اخراج)۔  سلیشیا (مزمن)۔ ایلیپس  (مزمن،بدبودار، بہرہ پن)
کان میں کھجلی (اندرونی طور پر):    کالی میور۔ سلفر

کان پر  بیرونی طور پر کھجلی اور  جِلدی ابھار:   گریفائٹس 
کان کی پُشت کی ہڈی میں ورم، درد:  کیپسیکم
کان بجنا (آوازیں ) اور چکر (مینائرز ڈیزیز Meniere’s disease): نیٹرم سیلی سائیلیکم 

بعض اوقات چھوٹے بچوں کے کان بہنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ہومیوپیتھک فلاسفی کے مطابق یہ ایک صحت مند عمل ہے۔ کان چونکہ دماغ اور سر کے اندر اہم ترین انسانی اعضاء کے قریب واقع ہے، اِس لئے اِنسانی کے اندر قدرتی دفاع کا نظام کسی اندرونی خرابی کو کان کے ذریعہ باہر نکالتا ہے۔ اِس کو عام دوائیوں یا انٹی بائیوٹکس کے ذریعہ بند نہیں کرنا چاہئے بلکہ اندر موجود بیماری کو سمجھ کر علاج کرنا چاہئے۔ کان میں مواد جمع ہو جانے کی صورت میں ڈاکٹرز سے صفائی کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔

 کان بہنا اگر مزمن  Chronic صورت اختیار کر چکا ہو تو اُسے عام دوائیوں سے بند نہیں کرنا چاہئے۔ اُس کا صحیح علاج کرنے کے لئے مریض کے موروثی مزاج کی تشخیص بہت ضروری ہوتی ہے جو تفصیلی انٹرویو کے بعد ہی ممکن ہے۔بلا سوچے سمجھے کان کا بہنا روک دیا جائے تو کسی اندرونی عضو کا شدید بیمار ہو جانا عین ممکن ہے جو بعد میں کسی بڑے نقصان اور مُوذی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر مریض کا مزاج مدقوق، سِلی  یا سرطانی ہے تو ہومیوپیتھک دوائیں کارسنوسن  یا ہپوزینم مفید ثابت ہوتی ہیں ۔ اِن ادویات کی پوٹینسی اور خوراک کا تعیّن مریض کی کیفیت کو مدِنظر رکھ کر ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہی کر سکتا ہے۔
(حسین قیصرانی ۔  ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ،  بحریہ ٹاؤن لاہور ۔ فون نمبر 03002000210)

Related Posts



کان درد، کان بہنا، بہرہ پن، کان میں آوازیں، کُھجلی اور خارش کا ہومیوپیتھک علاج (حسین قیصرانی)








No comments: