Friday, February 15, 2008

Important Points to consider when going for Homeopathic Treatment - Urdu

  

جب آپ ہومیوپیتھک کلینک میں بغرضِ علاج تشریف لاتے ہیں تو آپ کے ذہن میں مندرجہ ذیل معلومات کا ہونا ضروری ہے۔
آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے معالج کو مکمل معلومات فراہم کریں اور اس کے ہر سوال کا تفصیلی جواب دیں۔
آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ انسانی ذہن کو جتنا بہتر انسانی ذہن سمجھ سکتا ہے، کوئی مشین نہیں سمجھ سکتی۔
دراصل جب آپ ایلوپیتھک ڈاکٹر کو وزٹ کرتے ہیں تو وہ (بالعموم) آپ سے زیادہ سوال و جواب نہیں کرتا۔ وہ آپ کی ذات سے زیادہ آپ کی لیب رپورٹس کو اہمیت دیتا ہے۔
ہومیوپیتھ آپ کی ذات کو اہمیت دیتا ہے، اگرچہ وہ آپ کی تمام رپورٹس کا بھی نوٹس لیتا ہے لیکن اس کے ہاں محض رپورٹس نہیں بلکہ آپ کی ذات کی بھی اہمیت ہے۔ اس لیے وہ آپ کا طویل انٹرویو لیتا ہے۔ اس کے ساتھ تعاون کرنا آپ کے حق میں بہتر ہے۔
آپ کی اکثریت چونکہ ایلوپیتھک ڈاکٹر حضرات کے ہاں طویل عرصہ زیرِ علاج رہ چکی ہوتی ہے لہذا آپ ایک ہومیوپیتھ سے بھی ویسی توقع کرنے لگتے ہیں کہ اِدھر اس نے آپ کی لیب رپورٹس، ایکس رے، سی ٹی سکین ، الٹرا ساؤنڈزغیرہ دیکھے اور اُدھر دوا تجویز کر دی۔ حقیقت میں ایسی سوچ درست نہیں۔ ہومیوپیتھک طرزِ علاج اور ایلوپیتھک طرزِ علاج میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ہومیوپیتھی سب کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے پر یقین نہیں رکھتی۔ یہ انفرادیت کے اصول پر یقین رکھتی ہے۔ مثلاً یہاں ہر شخص کے سر درد کے لیے پیناڈول طرز کی کوئی دوا نہیں۔ بلکہ ہر وہ شخص جو سر درد کا مریض ہے اس کی مکمل علامات اور معلومات کے بل بوتے پر دوا تجویز کی جاتی ہے تاکہ اسے سردرد سے دائمی نجات دلائی جا سکے اور یہ بڑا محنت طلب کام ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں دردِ شقیقہ یا عرق النساء کے نام پر دوا نہیں بکتی بلکہ ہم اس مریض کو دوا تجویز کرتے ہیں جو ان بیماریوں میں مبتلا ہے۔ فرق تو خفیف ہے لیکن یہ وہ فرق ہے جو ایلوپیتھی کو ہومیوپیتھی سے جدا کرتا ہے۔

چونکہ ہومیوپیتھی ہر مریض کا انفرادی سطح پر علاج کرتی ہے اس لیے اس سسٹم میں سائیڈ ایفکٹس نہیں پائے جاتے۔
چونکہ اس سسٹم میں دوائیں خام کی بجائے لطیف حالت میں ہوتی ہیں، اس لیے بھی یہ دوائیں برے اثرات سے پاک ہیں۔
ایسے مریض جو دنیا جہان کا علاج کراتے کراتے تھک چکے ہوتے ہیں یا ان کا مرض دوسرے سسٹم میں لاعلاج قرار پا چکا ہوتا ہے اوروہ آخری امید کے طور پر ہومیوپیتھک علاج کا سہارا لیتے ہیں۔ ایسے خواتینِ و حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ ایک ہومیوپیتھ کے لیے ایسی بیماری کا علاج بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ اسے وقت دیجیے، اس کے ساتھ تعاون کیجیے، اسے مکمل معلومات فراہم کیجیے۔  ممکن ہے کوئی ایسی علامت جو آپ کے نزدیک کوئی معنی نہیں رکھتی ایک معالج کے نزدیک مشعلِ راہ ہو۔ معلومات کا تبادلہ کرنے میں کنجوسی سے کام نہ لیجیے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ برسوں پرانی بیماری کے پس منظر میں برس ہا پہلے کا کوئی واقعہ، بچپن کی کوئی ناخوشگوار بات سبب ہوسکتی ہے جسے دوسرے طریقہ ہائے علاج چنداں اہمیت نہیں دیتے۔
جہاں تک ممکن ہو بیوی اپنے خاوند اور بہو اپنی ساس سے الگ ہو کر اپنی بیماری کا حال بیان کرے۔
ہومیوپیتھی قدرت کا انمول طریقہِ علاج ہے اس پر اعتبار کیجیے، اسے آزمائیے اور شہر کے اچھے ہومیوپیتھ کا انتخاب کیجیے۔
اگر آپ کو اچھا معالج دستیاب ہو جائے تو آپ کی بڑی خوش قسمتی ہو گی۔ آپ کے بچے سکول میں اچھے نمبروں سے پاس ہوں گے۔ بار بار کی آنے والی بیماریوں کے حملوں سے بچے رہیں گے۔ بتدریج خاندانی بیماریوں سے آپ کو نجات ملے گی۔ آئے روز کی چپقلش سے نجات ملے گی۔ میاں بیوی میں پیا ر محبت اور خاندانی قدروں کو فروغ ملے گا۔ 
ہومیوپیتھی دلوں سے کدورت دور کرنے میں آپ کی مدد کرتی ہے۔ تنگ نظری کو اعلیٰ ظرفی میں بدلتی ہے۔ ماں کے پیٹ میں تندرست و توانا بچے کی پیدائش کی ضمانت دیتی ہے۔ 

مجھے یقین ہے جس دن دنیا والوں نے بحیثیت مجموعی ہومیوپیتھی کو جان اور مان لیا اس دِن یہ دنیا جنتِ ارضی کا 
   نمونہ بن جائے گی۔ آزمائش شرط ہے۔
(بنارس خان  اعوان)

No comments: