Friday, March 30, 2018

ہرنیا ۔ فتق: ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی HERNIA – Homeopathy Treatment and Homeopathic Remedies Urdu



جسم کے کسی اندرونی حصے یا عضو کے کسی غیر معمولی جگہ سے اُبھر آنے کو فتق یا ہرنیا HERNIA کہتے ہیں۔ ہرنیا اگرچہ جسم کے کسی حصہ میں ہو سکتا ہے مثلاً پیٹ میں، فوطوں میں، سر میں تاہم ہرنیا سے عام طور پر مراد پیٹ کا ہرنیا ہی ہوتا ہے۔
پیٹ کے اندر ایک شفاف جھلی (Peritoneum) ہوتی ہے جس نے آنتوں کو سنبھالا اور اُٹھایا ہوتا ہے۔ اِس میں اگر کسی وجہ سے شگاف یا ڈھیلاپن پیدا ہو جائے تو آنتیں اُس جگہ میں داخل ہوجاتی ہیں۔ اِس طرح پیٹ کا وہ حصہ باہر کی طرف اُبھر آتا ہے۔ بعض اوقات ناف یا فوطوں میں یہی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے اور اِس سے فوطوں کا سائز بڑا ہو کر لٹک جاتا ہے۔
ہرنیا کی تکلیف بچوں، بڑوں اور بعض اوقات عورتوں میں بھی ہو جاتی ہے۔ عورتوں میں اِس کی وجہ پیٹ کے مختلف آپریشن بنتے ہیں۔ پیٹ کے آپریشن میں، چونکہ، باریطون یعنی شفاف جھلی (Serous Membrane) کو بھی کاٹنا پڑتا ہے اور آپریشن کے ٹانکے بعد میں کھل کر وہاں خلا پیدا کردیتے ہیں؛ آنتیں اُس خلا میں داخل ہو کرپیٹ میں باہر کی طرف اُبھار پیدا کر دیتی ہیں۔
ناف کا ہرنیا
ناف کا ہرنیا بالعموم بچوں میں ہوتا ہے۔ اُبھری ہوئی ناف کو جب دبایا جائے یا اُس پر پٹی کس دی جائے تو وہ نیچے ہوجاتی ہے مگر دباؤ ہٹانے پر پھر اُبھر آتی ہے۔ بچے کے رونے پر بھی ہرنیا کا اُبھار واضح ہو جاتا ہے۔
اسباب
پیدائشی طور پر پیٹ کی دیوار کا کمزور ہونا۔ کوئی بیماری یا چوٹ۔ شدید مشقت والے کام کرنا۔ بھاری وزن اٹھانا۔ غیرمعمولی زور لگانا وغیرہ۔
علاج کے رائج طریقے:
ہرنیا کا علاج بذریعہ آپریشن
آپریشن کی وجہ سے پیدا ہونے والے ہرنیا کا کوئی مستقل علاج نہیں کیونکہ شگاف یا خلا پیدا ہوجانے کی وجہ سے آنتیں باہر آچکی ہوتی ہیں۔ اِسی طرح آپریشن کے ذریعہ پیٹ کے ہرنیا کا علاج بھی بہت کم کامیاب ہوتا ہے کیونکہ آپریشن میں اصل وجہ کا علاج نہیں کیا جاتا بلکہ علامت کو روکنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
مَردوں میں فوطوں (خصیوں Inguinal Hernia) کے ہرنیا کا آپریشن بالعموم کامیاب رہتا ہے۔
ہرنیا کا ہومیوپیتھک علاج
ہرنیا کے درد کے لئے: نکس وامیکا  Nux Vomica
پیٹ کے ہرنیا کے علاج کے لئے ہومیوپیتھک دوائیں: کلکیریا کارب Calcarea Carbonica ۔ سلیشیا Silicea ۔ نائیٹرک ایسڈ Nitric Acid ۔ بوریکس Borax (مریض کی علامات کے مطابق اِن میں سے کوئی ایک دوا)
دائیں طرف کے فوطے کے ہرنیا کے علاج کے لئے ہومیوپیتھک دوائیں: لائیکوپوڈیم  Lycopodium Clavatum ۔ سورینم Psorinum ۔ کاکولس  Cocculus (مریض کی علامات کے مطابق اِن میں سے کوئی ایک دوا)
بائیں طرف کے فوطے کا ہرنیا: گریفائیٹس Graphites ۔ ایلم سیپا  Allium Cepa ۔ نکس وامیکا  Nux Vomica (مریض کی علامات کے مطابق  کوئی ایک دوا)
ہومیوپیتھک نوزوڈ سورینم ہرنیا کے علاج میں مددگار دوا ہے۔
(یہ ادویات عام معلومات اور راہنمائی کے لئے ہیں تاکہ آگاہی ہو سکے کہ ہومیوپیتھی میں ہرنیا کا علاج موجود ہے۔ باقاعدہ علاج کے لئے اپنے اعتماد کے ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے رابطہ کریں تاکہ وہ مکمل کیس لے کر مریض اور مرض کی نوعیت اور علامات کے مطابق صحیح ہومیوپیتھک دوا، دوا کی طاقت یعنی پوٹینسی اور مقدار یعنی خوراک کا انتخاب کر سکے۔ حسین قیصرانی ۔ ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ، بحریہ ٹاون لاہور فون 03002000210)

Related Posts



ہرنیا ۔ فتق: ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی HERNIA – Homeopathy Treatment and Homeopathic Remedies Urdu

ہومیوپیتھک علاج ناکام کیوں؛ غلطی کہاں ہوتی ہے؟ – حسین قیصرانی

آج سارا معاشرہ ایلوپیتھک طریقہ علاج سے ہی متاثر ہے جس میں بالعموم کیس ٹیکنگ گہرائی میں نہیں ہوا کرتی۔ مریض اپنے چند مسائل بیان کرتا ہے اور دوائیاں دے دی جاتی ہیں۔
ہومیوپیتھی علاج کے اپنے تقاضے ہیں۔ اس میں صرف مرض یا تکلیفوں کا علاج نہیں کیا جاتا بلکہ مریض کا علاج ہوتا ہے۔ اِس میں کیس ٹیکنگ، مریض کے ہر پہلو کو مدِ نظر رکھ کر کی جاتی ہے۔ مریض کو کوئی ایک دوا دی جاتی ہے جو اُس کی موجودہ کنڈیشن یا سطح کی دوا ہوتی ہے۔ ڈاکٹر کو معلوم ہوتا ہے کہ تکلیف کا اصل سبب کیا ہے لیکن اس کی اوپر کی سطح یا بظاہر کوئی اَور تکلیف ہو سکتی ہے۔ جب تک اوپر کی تہہ کو صاف نہیں کریں گے کوئی ہومیوپیتھک دوائی کماحقہٗ کام نہیں کرے گی یا کم از کم مریض کی نظر میں دوا یا علاج کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ کوئی مریض اپنی اصل صورتِ حال (دل و دماغ اور جسم کی) ایسے یا یونہی چلتے پھرتے نہیں بتاتا۔ اُس کے لئے مخصوص مہارت اور ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔ عام طور پر اپنے قریبی رشتہ دار ڈاکٹر یا فرد کو صرف سطحی کیس دیا جاتا ہے اور اصل تکلیفوں کو ظاہر نہیں کیا جاتا۔ علاوہ ازیں مریض کا کیس باقاعدہ لکھا جانا تو خیر ہے ہی اولیں شرط۔
ڈاکٹر جیمز کینٹ کا کام اور نام ہومیوپیتھی لٹریچر میں بڑی ہی اہمیت کا حامل ہے۔ آپ کے ہومیوپیتھک فلاسفی پر لیکچرز دنیا بھر میں ہومیوپیتھک کورس کا حصہ ہیں۔ ان کی اس موضوع پر شہرہ آفاق کتاب کا آخری سے پہلے والا لیکچر (Lecture 36: The Second Prescription) “دوسرا نسخہ” پر ہی ہے۔ فرماتے ہیں کہ دوسرا نسخہ لکھنے سے پہلے کیس کا از سر نَو مطالعہ کرنا ضروری ہے اور یہ نوٹ کرنا بھی بے حد اہم ہے کہ کیا کیا تبدیلیاں رُونما ہوئیں۔ بعد میں چاہے وہی دوا دہرائی جائے، اُس کا توڑ کیا جائے یا کوئی معاون دوا دینے کی ضرورت پڑے۔
(The second prescription may be a repetition of the first, or it may be an antidote or a complement ; but none of these things can be considered unless the record has been again fully studied, unless the first examination, and all the things that have since arisen, have been carefully restudied that they may be brought again to the mind of the physician.)۔
اگر باقاعدہ کیس لیا ہی نہیں گیا، اُس کا ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے اور نئی دوا دینے سے پہلے پچھلا ریکارڈ توجہ سے دیکھا نہیں گیا تو جو بھی دوا دی جائے گی وہ ہومیوپیتھک دوا تو ہو سکتی ہے لیکن یہ ہومیوپیتھک علاج نہیں کہلائے گا۔ یہ جو بھی علاج ہے؛ اِس سے صحت یابی کی توقع نہیں کرنی چاہئے۔
مجھے روزانہ کئی فون یا پیغامات موصول ہوتے ہیں کہ فلاں فلاں مسئلہ کی دوا بتا دیں۔ میں سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں کہ اِس طرح کوئی فائدہ نہیں ہوا کرتا لیکن اکثر اِس بات کو سمجھتے ہی نہیں۔ بہت سارے لوگ کہتے ہیں کہ میں اُنہیں علاج بتا دوں۔ ہمارے ہاں لوگ اتنے کنفیوز ہیں کہ اُن کو اتنا بھی علم نہیں کہ علاج بتایا نہیں جا سکتا؛ علاج کیا یا کروایا جاتا ہے۔
اِس سے یہ بھی واضح ہو جانا چاہئے کہ جو ڈاکٹر (چاہے وہ کتنا ہی مشہور یا قابل کیوں نہ ہو) مریض کا کیس نہیں لیتا، ریکارڈ نہیں رکھتا اور نیا نسخہ لکھتے یا دوا دیتے وقت پچھلا ریکارڈ ملاحظہ نہیں کرتا وہ ہومیوپیتھک علاج کے تقاضے پورے نہیں کرتا۔
بہت دفعہ تو فالواَپ نشستوں یا انٹرویوز میں ہی کیس سمجھ آتا ہے۔ کئی بار دوسرے یا تیسرے انٹرویو میں اِدھر اُدھر کی بات چیت کے دوران معلوم ہوتا ہے کہ اصل مسئلہ اَور ہی تھا۔ ہومیوپیتھی میں کسی مسئلے کی وجہ سمجھ آ جائے تو کیس واضح ہو کر سامنے آ جاتا ہے۔ اِس ضمن میں میرے آرٹیکل “ہومیوپیتھک طریقہ علاج اور تشخیص میں سبب کی اہمیت” مطالعہ مفید رہے گا۔
(حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ اینڈ ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور، پاکستان فون نمبر 03002000210)۔

Related Posts



ہومیوپیتھک علاج ناکام کیوں؛ غلطی کہاں ہوتی ہے؟ – حسین قیصرانی