Saturday, March 24, 2018

ذہنی، جذباتی اور نفسیاتی اُلجھنوں کا ہومیوپیتھک علاج — حسین قیصرانی



حادثے، چوری ڈکیتی، فراڈ،  اَغواء، ظلم وتشدد، بم دھماکے، قتل و غارت،  بیماریاں،  اچانک اَموات، عُریانی، بے حیائی، شہوت پرستی  اور اِس طرح کے دیگر واقعات ہم  ہر روز اخبارات، ٹی وی، انٹرنیٹ اور فیس بک وغیرہ پر  پڑھتے دیکھتےہیں۔ ان حالات و واقعات کے ماحول میں رہنے والوں کے ذہنوں میں خوف، لالچ، طیش، غصہ،  مایوسی، رنج وغم، شہوت اور اِنتقام جیسے جذبات کا غلبہ رہتا ہے تو یہ ایک فطری امر ہے۔ اس لئےپاکستانی معاشرے  میں دورانِ علاج  ذہنی علامات کو اتنی اہمیت نہیں دی جا سکتی جتنی  ترقی یافتہ معاشروں میں۔ مثلاً برطانیہ اور یورپ میں علاج معالجہ کے حوالہ سےمشاہدہ کرنے کا موقع ملا  تو اندازہ ہوا کہ وہاں کے  ہومیوپیتھک ڈاکٹرز اپنی  زیادہ توجہ ذہنی اور نفسیاتی مسائل و  علامات پر دیتے ہیں۔یہی وجہ ہے چوٹی کے تمام ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کی کتب اور ریسرچ میں ذہنی علامات کو بڑی وضاحت و صراحت سے  بیان کیا گیا ہے۔ اُن معاشروں میں پلے بڑھے  لوگ نظام کے اندر رہنے کے اِس قدر عادی ہوتے ہیں کہ عملی زندگی میں تھوڑی سی بدنظمی اورخاندانی مسائل کی دگرگونی اُنہیں ہِلا کر رکھ دیتی ہے۔ اُن کے ذہنی، نفسیاتی اور معاشرتی مسائل  گھمبیر، عجیب و غریب اور ناقابلِ بیان قسم کے ہوتے ہیں۔
  پاکستان میں دورانِ علاج جسمانی مسائل کو مدِنظر رکھ کرجب ہم  ہومیوپیتھک دوا کا اِنتخاب کرتے ہیں تو وہ عام طور پر نفسیاتی، جذباتی اور ذہنی مسائل کو بھی ایڈریس کر لیتی ہے لیکن مغربی معاشروں کے ڈاکٹرز کو ہمیشہ ذہنی علامات کو اہمیت دیتے دیکھا ہے۔
 اب ہم روزمرہ کے ذہنی، جذباتی اور نفسیاتی مسائل و علامات اور اُن کے علاج کی بات کرتے ہیں۔ یہ تحریر عمومی مطالعہ اور راہنمائی کے لئے ہے۔ علاج کے لئے اپنے اعتماد کے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا اِس لئے ضروری ہے کہ وہ علامات کی کیفیت کے مطابق دوا  اور اُس کی پوٹینسی کا انتخاب کرے گا۔
رنج وغم کے اثرات کےلئے اگنیشیا، پلساٹیلا یا فاسفورک ایسڈ
ضدی پن، چڑچڑا پن، غصہ اور طیش کےلئےنکس وامیکا ، کیموملا  یا  کالوسنتھ 
غصہ دبا  لینے کے بد اثرات کے لئےسٹیفس 
مایوسی اور نااُمید ی کے لئے سلفر
بے چینی اور اِضطراب کے لئے اکونائٹ، سلفر، آرسینک البم، رہس ٹاکس، برائی اونیا، آرنیکا، کلکیریا کارب وغیرہ
بادل کی گرج چمک کےخوف کے لئے ہومیوپیتھک  دوا  فاسفورس  Phosphorus اہم ترین سمجھتی ہے۔
بند کمرے، اونچائی، پانی ، مجمع، دروازہ باہر سے بند ہونے، جہاز کے سفر، موت کے ڈر، بیماری کا ڈر، گرفتاری کا ڈر، کسی جانور وغیرہ سے ڈرنے کے فوبیاز کے لئے مزاج کو مدِ نظر رکھ کر علاج کیا جاسکتا ہے۔ اِن مسائل کے حل کے تفصیلی انٹرویو کے بعد معاملہ کو سمجھنا بہت ضروری ہوتا ہے تاکہ ڈر، خوف اور فوبیا کی جڑ بنیاد ختم کی جا سکے۔ ایسی نفسیاتی تکلیفوں کے لئے حالات کے مطابق ادویات یا اُن کی پوٹینسی بدلنی ضروری ہوجاتی ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایسا تبھی ممکن ہے کہ جب مریض اور ڈاکٹر کا براہِ راست یا فون پر رابطہ جاری رہے۔  (اگر آپ انگریزی میں پڑھ سکتے ہیں تو یہ کیس ملاحظہ فرمائیں جس میں یہ سارے ڈر خوف اور فوبیاز ہومیوپیتھک علاج اور کونسلنگ کے ذریعے حل کیے گئے ہیں
غضبناک کے لئے بیلاڈونا،  جَلدباز کے لئے میڈورینم، نکس وامیکا، بیلاڈونا، ہیپر سلفر، نیٹرم میور
مَردوں میں شہوت کا غلبہ ہو تو سٹیفس یا  اوریگینم – عورتوں میں گریٹی اولا 
تکبر اور اس کے ساتھ شہوت غالب ہو تو پلاٹینا سے بہتر کوئی دوا  نہیں۔ یہ عورتوں میں تو بے حد مفید ہے۔ ایسی  عورتوں میں بالعموم تکبر  اور احساسِ برتری ہوتا ہے۔ یہ دوسروں کو کمتر سمجھتی ہیں۔بعض اوقات یہ احساسِ برتری لاشعور میں ہوتا ہے جو رویہ سے معلوم نہیں ہوتا  لیکن ایسی عورتوں کا بغور جائزہ لیا جائے تو اندازہ لگایا  جاتا ہے۔ چھوٹا دکھائی دینا ایسی نمایاں علامت ہے کہ نقصِ بینائی میں اگر چیزیں چھوٹی نظر آئیں تو واحد دوا پلاٹینا ہی  ہے۔
 خوف کا غلبہ ہو تو اکونائٹ  پر غور کیا جا سکتا ہے۔  خوف کی بے شمار نوعیتیں، شدتیں اور کیفیات ہوتی ہیں۔ مریض کا تفصیلی انٹرویو کرنے کے بعد خوف کی نوعیت کے مطابق ادویا ت دی جا سکتی ہیں۔ 
دو ذہنی امراض اپنی الگ حیثیت رکھتی ہیں اور یہ بالعموم موروثی ہوتی ہیں —   مراقیہ اور مالیخولیا  (ہائپوکونڈرائسزاور میلانکولی)۔  یہ دونوں  بڑے ضدی امراض میں سے ہیں؛  اِس لئے ان کا علاج بڑے غور و تدبر سے کرنا پڑتا ہے۔
چونکہ اکثر مریضوں کی ذہنی کیفیت الگ الگ ہوتی ہے سو  ہومیوپیتھک دوا کا چناؤ بڑے دھیان سے کرنا ضروری ہوتا ہے۔ بعض اوقات ان کا سبب بھی موروثی مزاج ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں علاج نسبتاً  آسان ہو جاتا ہے۔
بعض بچوں اور بڑوں میں چند عجیب  علامات یا نفسیاتی کیفیات غور طلب ہوتی ہیں مثلا بچہ سات آٹھ  ماہ کی عمر کا ہے اور رات بھر سوتا نہیں۔ روتا بھی نہیں مگر جاگتا رہتا ہے یا کھیلتا رہتا ہے۔ یہ سرطانی یعنی کینسر مزاج کی علامت ہے۔
بعض لوگ غیرمعمولی طور پر مذہب کی طرف مائل ہوتے ہیں اور  ان کی حالت اکثر مذہبی جنون تک جا پہنچتی ہے۔بعض ایسے ہوتے ہیں کہ اپنے آپ کو پہلے ولی پھر مہدی یا  پیغمبر یا اوتار اور آخر کار خدا سمجھنے لگتے ہیں۔ ایسے مریضوں کی دوا سلفر یا ویراٹرم البم ہو سکتی ہے۔

یہ ادویات اور تفصیلات راہنمائی کے لئے ہیں۔ اِس کے علاوہ بھی بے شمار ہومیوپیتھک ادویات خوف، ڈر، نفسیاتی امراض، ذہنی پریشانیوں اور ڈپریشن کے لئے مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔ مریضوں کے لئے ضروری ہے کہ صحیح دوائی، اُس کی پوٹینسی (طاقت) اور خوراک کے اِنتخاب کے لئے اپنے اعتماد کے کلاسیکل ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے اپنا کیس تفصیلاً ڈسکس کریں۔
(حسین قیصرانی، ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ، بحریہ ٹاون لاہور۔ فون 03002000210)

(اکثر پوچھا جاتا ہے کہ اگر بحریہ ہومیوپیتھک کلینک کے ذریعہ علاج کروانا چاہیں تو  کیا طریقہ ہو سکتا ہے۔ اِس ضمن میں عرض یہ ہے کہ اپنا کیس ڈسکس کرنے کے لیے فون کر کے وقت طے کر لیا جائے۔ تفصیلی کیس انٹرویو کے بعد دوائی بذریعہ ڈاک / کورئیر بھجوا دی جاتی ہے۔ حسین قیصرانی فون نمبر 03002000210)۔


نفسیاتی اور ذہنی مسائل کے ہومیوپیتھک علاج پر مبنی چند خصوصی کیس درج ذیل ہیں:
  1. A Case of Young Medical Doctor: Severe Anxiety, Depression, Emotional imbalance, Cognitive Behavioral Disorder, Sleeplessness, Chronic Insomnia, Stomach Disorder, Skin Eruption and Hair Fall – Homeopathic Treatment and Homeopathic Remedies
  2. A Solved Case of Death Phobia, Fear of Heart Attack, Anxiety about Health – Homeopathic Treatment
  3. REVIEW OF FIRST MONTH OF TREATMENT AND PROGRESS MAY 2017
  4. بچوں کے نفسیاتی مسائل اور اُن کا ہومیوپیتھک علاج

  5. بے سکون نیند، بے خوابی اور نیند کی کمی کا ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی

Related Posts



ذہنی، جذباتی اور نفسیاتی اُلجھنوں کا ہومیوپیتھک علاج — حسین قیصرانی

No comments: