Saturday, November 2, 2019

روزہ دار کی صحت کے مسائل اور ہومیوپیتھی (3) – نظر کی کمزوری، دھندلاپن اور چکر آنا – حسین قیصرانی



روزہ دار کی صحت کے مسائل اور ہومیوپیتھی (3) – نظر کی کمزوری، دھندلاپن اور چکر آنا – حسین قیصرانی



رمضان کریم میں کھانے پینے، سونے جاگنے اور زندگی کے اکثر معاملات میں واضح تبدیلی ہو جاتی ہے۔ بعض روزہ دار خواتین و حضرات کو صحت کے وقتی مسائل عبادات کی بجا آوری میں مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں جن تکلیفوں کے مریضوں نے زیادہ تعداد میں رابطہ کیا اُن کی مختصر ترین علامات اور ہومیوپیتھک دوائیں ایک سیریز کی شکل میں سلسلہ وار پیش کی جائیں گی۔ ویسے تو یہ دوائیں ان مسائل کے علاوہ دیگر بے شمار بیماریوں کے علاج میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔
یہ وضاحت بہت ضروری ہے کہ یہ دوائیں صرف خالی معدہ یا روزہ دار کی تکالیف میں مدد دے سکتی ہیں اگر دوائی کے ساتھ درج علامت بھی مریض میں موجود ہو گی۔ عام حالات میں یا اگر مسائل پرانے(Chronic) ہوں تو ڈاکٹر کے مشورہ سے ہی کوئی دوائی استعمال کی جائے۔ علاوہ ازیں کوئی بھی ہومیوپیتھک دوا متواتر لمبا عرصہ استعمال کی جائے گی تو وہ بیماری میں فائدہ دینے کے بجائے اضافہ کا باعث بن سکتی ہے۔
دوائی کے دس قطرے افطاری کے بعد اور سحری سے پہلے ایک چوتھائی گلاس سادہ پانی میں ڈال کر پی سکتے ہیں۔ کوشش کریں کہ دوائی لینے سے تیس منٹ پہلے اور بعد کچھ نہ کھائیں پئیں۔ سحری کے وقت اگر مجبوری ہو تو دوائی کے چند منٹ بعد کھا پی لیں۔
روزہ دار (خالی معدہ) کی نظر کی سخت کمزوری، دھندلا پن اور چکر
روزے کے دوران نظر یکدم کمزور ہو جائے۔ دھندلا دکھائی دینے لگ جائے۔ لفظ پڑھے نہ جائیں۔ دیکھنے اور پڑھنے میں بہت دقت ہو ۔۔۔۔۔ مگر افطاری کے بعد سب کچھ بالکل ٹھیک ہو جائے جیسے کوئی مسئلہ تھا ہی نہیں۔ روزہ کے علاوہ بھی جب معدہ خالی ہو تو نظر میں بہت کمزوری ہو جائے اور کھانے پینے سے بالکل ٹھیک ہو جائے تو ہومیوپیتھک دوا کلکیریا کارب (Calcarea Carbonica 200) چند دن لینے سے، اللہ کے فضل سے، یہ شکایت ٹھیک ہو جایا کرتی ہے۔
روزہ رکھنے یا کافی دیر بھوکا پیاسا یعنی خالی معدہ رہنے سے چکر آئیں لیکن افطاری کے بعد یا کھانے پینے سے بالکل ٹھیک ہو جائیں تو ہومیوپیتھک دوا سلفر آئیوڈیٹم (Sulphur Iodatum 200) ایک ہفتہ لینے واضح بہتری ہو سکتی ہے۔

Related Posts



روزہ دار کی صحت کے مسائل اور ہومیوپیتھی (3) – نظر کی کمزوری، دھندلاپن اور چکر آنا – حسین قیصرانی




No comments: