Sunday, November 3, 2019

چھوٹے قد میں اضافہ: ایک کیس – ہومیوپیتھک دوائیں اور علاج – حسین قیصرانی



چھوٹے قد میں اضافہ: ایک کیس – ہومیوپیتھک دوائیں اور علاج – حسین قیصرانی



کوئی پانچ ماہ اُدھر کی بات ہے کہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ فیملی اپنے سترہ سالہ بیٹے کے ساتھ تشریف لائی۔ اُن کو میرے ایک محترم مہربان نے بھیجا تھا حالاں کہ وہ خود پاکستان میں صف اول کے ہومیوپیتھک ڈاکٹر اور استادوں کے استاد ہیں۔ میرے دل میں ان کا بہت احترام ہے۔
ماں باپ کے بقول بچے کا مسئلہ صرف اور صرف ایک ہی تھا اور وہ یہ کہ اُس کا قد چھوٹا رہ گیا تھا اور اب کافی عرصہ سے بالکل ہی رکا ہوا تھا۔ انہوں نے اس حوالہ سے ہر طرح کے علاج کروائے اور ہومیوپیتھک شرطیہ اونچا قد لمبا کورس بھی جاری رکھے۔ اُن دوائیوں سے قد اور جسامت میں تو معمولی اضافہ تک نہیں ہوا لیکن بیٹے کی ٹینشن اور بے قراری پریشان کن حد تک بڑھ گئی۔ چھوٹے یا لمبے قد کا مسئلہ اب جسمانی سے زیادہ جذباتی اور نفسیاتی مسئلہ (body dysmorphic disorder) بن گیا ہے۔
معاملہ کوئی بھی درپیش ہو؛ تان اس پر ٹوٹتی ہے کہ تعلیم، تربیت اور ترقی کا کیا فائدہ کہ جب ہائیٹ چھوٹی رہ جائے۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ چلتے بیٹھتے دل ہی دل میں صرف یہ چیک کرتا رہتا ہے کہ اُس کا قد کتنا چھوٹا ہے۔ ماں باپ کو یہ فکر ستائے جا رہی تھی کہ اگر یہی حال رہا تو پڑھائی کے قیمتی سال ضائع ہو جانے سے بیٹا ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ قد بڑھے گا تو ہی بیٹا کچھ پڑھے گا۔ اس لئے کوئی ایسی دوا دی جائے کہ جس سے قد میں فوری اور یقینی اضافہ ممکن ہو سکے۔ کافی عرصہ سے بچے کا قد 4۔5 فٹ پر رک گیا ہے حالاں کہ یہی تو بڑھنے کی عمر ہے۔
پوچھنے پر بتایا گیا کہ اور کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ویسے بھی گھر میں اللہ تعالٰی کی ہر نعمت میسر ہے اور پیچھے گاؤں سے ہیں تو ہر چیز قدرتی آ جاتی ہے۔ بیٹے کو ہر کوئی سمجھاتا رہتا ہے کہ اگر قد نہیں بڑھ رہا تو اس کو سر پر سوار نہ کرو۔ اپنی تعلیم پر توجہ دو اور خوش رہا کرو۔
والدین کو بتایا گیا کہ قد لمبا کرنے کا کوئی شرطیہ علاج ہوتا تو کوئی بھی انسان چھوٹے قد کا کہیں نظر نہ آتا۔ ہر معاملہ کا اپنا ایک پراسیس ہوتا ہے۔ ایسا اہم ترین مسئلہ صرف دوائیاں کھاتے رہنے سے حل نہیں ہوا کرتا۔ مسئلے کی وجہ کو سمجھے بغیر صرف دوائیاں، کورس، ٹوٹکے یا نسخے — چاہے وہ کسی بھی طریقہ علاج کے ہوں؛ ہومیوپیتھک، ایلوپیتھک یا حکمت — لینے سے قد میں تو خیر بالکل بھی نہیں البتہ ٹیشن اور ڈپریشن میں اضافہ ہونے کا زیادہ امکان ہے۔ دوائیاں کھانے اور باقاعدہ علاج کروانے میں فرق ڈسکس ہوا تو نوجوان کا کیس از سر نو لیا گیا جس کا خلاصہ یہ تھا:
نوجوان بہت شوشل، مہذب اور ملنسار ہونے کے ساتھ ساتھ سادہ اور شریف ہے۔ جونہی ذرا وقت ملتا ہے تو دوستوں کے ساتھ باہر نکل جاتا ہے۔ عمر کا تقاضا ہے اور کچھ مزاج بھی کہ ان کے دوستوں میں خوبصورت نظر آنے اور سٹائل مارنے کا شوق ہے۔ گھومنا پھرنا، سجنا سنورنا اور آؤٹنگ اسے بھی پسند ہے۔ پچھلے سال جب چہرے پر دانے، ایکنی (Acne) اور پمپل (Pimples) بنے تو سکن سپیشلسٹ (Skin Specialist / Dermatologist) سے لمبا علاج کروایا جس سے کچھ عرصہ تک تو چہرہ بالکل صاف ہو گیا لیکن اب لگتا ہے کہ دوبارہ نکل رہے ہیں۔
تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ پانی ٹھنڈا ٹھار پسند ہے۔ گھر کی بجائے بازاری کھانے رغبت سے کھاتا ہے۔ نمک زیادہ لینے کا رجحان ہے اور بہت مصالحہ والے کھانے ہی کھانے میں دلچسپی ہے؛ مثلاً بریانی اور شوارما وغیرہ۔ پیاس نارمل ہے کبھی زیادہ تو کبھی کم۔ پسینہ کم آتا ہے۔ پاؤں کی انگلیاں ٹھنڈی رہتی ہیں۔ غصہ جتنا جلدی اور شدید آتا ہے؛ اُتنا ہی جلدی ٹھنڈا بھی ہو جاتا ہے۔ اگر کسی سے جھگڑا ہو جائے تو غصہ ختم ہونے پر منانے کی فکر رہتی ہے۔ کسی سے زیادہ دیر ناراض رہنا مشکل ہے۔ بعد میں افسوس ہوتا ہے کہ یہ کیوں کر دیا یا کہہ دیا۔ کہیں کوئی دور پار دکھی وقوعہ رونما ہو جائے تو ان کے دل پر بڑا اثر ہوتا ہے اور رونا آ جاتا ہے۔ گھر کے ہر فرد کا بڑا خیال رکھتا ہے۔ اپنا ہر اہم مسئلہ جب تک ڈسکس نہ کر لے؛ اُس وقت تک سکون سے نہیں بیٹھ سکتا۔ دوستوں کو بھی فون کرتا رہتا ہے۔
نہانے کے لئے پانی بہت ہی زیادہ گرم ہونا چاہئے۔ نہانے اور سونے سے تازہ دم ہو جاتا ہے۔ صبح اور دن کو طبیعت فریش ہوتی ہے اور موڈ بھی اچھا۔ مغرب کے وقت سے لے کر سوتے وقت تک طبیعت بوجھل اور مزاج دکھی (Depression) سا رہتا ہے۔ شور بہت ڈسٹرب کرتا ہے۔ ٹی وی وغیرہ کی آواز تھوڑی سی زیادہ ہو تو آوازاری کی کیفیت ہو جاتی ہے۔
ٹیڑھا بیٹھنے کی عادت ہے اور اس عادت کی وجہ سے پیچھے کندھوں میں درد ہو جاتا ہے۔ ٹائم (Time Anxiety) اور امتحان کی انگزائیٹی (Exam Anxiety) بھی ہے۔
ہومیوپیتھک علاج اور دوائیں:
ہومیوپیتھک علاج کا طریقہ یہ ہے مریض کے تمام معاملاتِ و معمولاتِ زندگی (سونا جاگنا، اُٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا، خوشی غمی، پسند ناپسند، گرمی سردی، موڈ مزاج وغیرہ وغیرہ) کو گہرائی میں سمجھ کر ایسی دوائی منتخب کی جائے جو مریض کے اندر توازن پیدا کر دے۔ جب زندگی میں توازن پیدا ہوتا ہے تو مجموعی صحت میں بہتری کے ساتھ ساتھ قد میں اضافہ بھی جاری ہو جاتا ہے۔ جسامت اور قد و قامت میں بہتری، دراصل، صحت کی بحالی سے ہی ممکن ہوا کرتی ہے۔ صحت کی کسی خرابی (چاہے وہ ذاتی ہو تو خاندانی و موروثی) دراصل قد بڑھنے میں رکاوٹ (Arrested Growth) ہوا کرتی ہے۔ ہومیوپیتھک ڈاکٹر کا کام اُس رکاوٹ کو سمجھنا اور پھر علاج کے ذریعہ دور کرنا ہوتا ہے۔
نوجوان کی پہلی دوا اس کی تمام علامات، شخصیت اور مزاج کی بنیاد پر فاسفورس (Phosphorus) منتخب ہوئی۔
اگلے تین ماہ میں ہر دو ہفتے بعد تفصیلی کیس لینے کے بعد جو دوا جب منتخب ہوئی؛ وہ دی جاتی رہی۔ اس کیس میں اہمیت تو فاسفورس (Phosphorus) اور ٹیوبرکولینم (Tubercullinum) کی رہی تاہم علامات یا لیئرز اناکارڈیم (Anacardium)، نیٹرم میور (Natrum Muriaticum)، سلفر (Sulphur)، آرسنیک البم (Arsenicum Album)، ٹیوبرکولینم ( Tubercullinum Bovinum Kent) اور کلکیریا فاس (Calcarea Phosphorcia) کی آئیں تو انہیں بھی دیا گیا۔ ہر ہومیوپیتھی دوائی کا اپنا کردار ہے جو اُسی وقت مفید ہوتا ہے کہ جب مریض کی حالت اُس کا تقاضا کرے۔
دوسرے ماہ ہی سے جہاں صحت اور سوچوں میں واضح بہتری ہو گئی وہاں چہرے پر رونق اور قد بڑھنے کے اشارے بھی مل گئے۔ نوجوان کی خوراک میں اضافہ ہو گیا اور قدرتی غذاؤں کی رغبت بڑھ گئی۔ غصے، بے چینی اور بے قراری میں کمی ہو گئی؛ نیند کے معیار اور مقدار میں بہتری ہوتی چلی گئی۔ خواہ مخواہ کی منفی سوچیں (Negative Thoughts)، انگزائٹی (Anxiety) اور شام، رات کے وقت کا ڈپریشن (Depression) بالکل ہی ختم ہو گیا ہے۔ پڑھائی پر توجہ دینے میں آسانی ہو گئی۔ قد میں اضافہ ایک انچ سے زائد ہو چکا ہے۔ چہرے پر نوجوانی کی رونق اور خوشی نظر آنے لگی ہے۔ ٹیڑھا بیٹھنے کی عادت بھی علاج سے ختم ہو گئی اور اُس کی وجہ سے جو درد ہوتا تھا، وہ بھی اللہ کے فضل سے جاتا رہا۔ سب سے اہم ترین فائدہ علاج کا یہ ہوا ہے کہ چھوٹے قد کا مستقل وہم بالکل ہی ختم ہو چکا ہے۔
قد میں اضافہ اور علاج جاری ہے۔
فیڈبیک ملاحظہ فرمائیں:
سلام ڈاکٹر حسین قیصرانی، جس خوبی سے آپ نے میرا علاج کیا؛ اس کے لئے میں آپ کا شکر گزار ہوں۔
آیا تو آپ کے پاس اپنے قد میں اضافہ (Height Increase) کے لئے تھا مگر آپ نے میرے اُن مسائل کو بھی حل کر دیا کہ جن کے متعلق کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کا بھی کوئی علاج ہو سکتا ہے۔
جی ہاں! میں نے اپنے قد میں بھی تھوڑا سا اضافہ نوٹ کیا ہے؛ تقریباً ایک انچ؛ جس کے لئے میں بہت زیادہ خوش ہوں۔
علاوہ ازیں میری مجموعی صحت بہتر ہوئی ہے۔ اب میں بے مقصد سوچوں اور الجھنوں میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتا جس کی وجہ سے پڑھائی پر میری توجہ بڑھ گئی ہے۔ امتحان سے پہلے اور دوران انگزائٹی (Anxiety)، ڈپریشن (Depression)، ٹینشن (Tension) کا جو ماحول ہوا کرتا تھا؛ اب اُس سے بھی جان چھوٹ چکی ہے۔
میری نیند بہت اچھی اور پر سکون ہو گئی ہے۔
ایک بار پھر شکریہ کہ آپ نے میرا بہترین علاج کیا۔
Salaam Dr Hussain Kaisrani,
I want to thank you for a wonderful treatment from you. I came to you for height increase but you also focused on my little problems that I never imagined that could be treated
I also see a little increase in my height about an inch for which I am very happy.
Furthermore, my overall health also got better. I do not waste time now focusing on issueless issues (body dysmorphic disorder treatment) so I can focus on my studies more. I am also very happy that now I do not get tensed in exams and do not have exam pressure. Moreover, my sleep has also improved. I want to thank you again for the wonderful treatment.

Related Posts





چھوٹے قد میں اضافہ: ایک کیس – ہومیوپیتھک دوائیں اور کامیاب علاج – حسین قیصرانی

No comments: