معدہ کے مسائل، نیند کی کمی، شدید غصہ، الرجی، آسیب جن بھوت کا ڈر، خوف ۔ کامیاب علاج ۔ فیڈبیک
فیڈ بیک
تقریباً تین ماہ قبل کی بات ہے کہ میں نے وٹس اپ (Whatsapp) پر جب محترم ڈاکٹر حسین قیصرانی سے علاج کے لئے رابطہ کیا۔ اس سے پہلے بھی میں کافی جگہوں سے علاج کروا چکا تھا۔ ہومیوپیتھی کا سٹوڈنٹ ہونے کے حوالے سے بھی کسی ڈاکٹر کا مجھے مطمئن کرنا ایک کارِ دشوار تھا۔ بہرحال قصہ مختصر میری بڑی بڑی شکایات درج ذیل تھیں:
1۔ شدید قسم کا ذہنی دباؤ (Depression / Stress) رہتا تھا۔ یوں محسوس ہوتا تھا جیسے ذہن سویا ہوا ہے۔ میں بگڑے ہوئے حالات پر کڑھتا رہتا تھا۔ بیوی کی تیکھی باتوں سے شدید جذباتی دھچکا (Mental Shock) لگتا تھا اور انتہائی غصہ (Anger) آتا تھا۔ لیکن میں اپنا غصہ پی جاتا تھا لیکن بے حد بے بسی محسوس ہوتی تھی۔ معلوم نہیں کہ اب حالات بالکل بدل گئے ہیں یا پھر میں بدل گیا ہوں۔ گھر میں کوئی بھی بات ہو میں نظر انداز کر دیتا ہوں۔ اپنی بیوی کے لیے کوئی گفٹ لے کر جاتا ہوں اور اگر کوئی ناخوشگوار بات ہو تو موضوع ہی بدل دیتا ہوں۔ میں خود کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہوں۔ میرے ذہن پر اب بوجھ نہیں ہوتا۔
2۔ سستی اور کاہلی اتنی تھی کہ مسلسل کئی سال سے کچھ پیپر چھوڑ رہا تھا، دے نہیں پاتا تھا۔ کتابیں سامنے پڑی ہوتی تھیں لیکن میں پڑھتا نہیں تھا۔ کام چوری میری فطرت تھی۔ لیکن الحمد للہ اب میں تمام پیپرز ایک ایک رات پڑھ کر بہترین انداز میں دے چکا ہوں۔
3۔ قوت ارادی انتہائی کمزور (Weak Will Power) تھی۔ اپنے فیصلے پر قائم نہیں رہ پاتا تھا۔ پچھلے کئی سال سے میں کئی بار سگریٹ چھوڑ کر پھر شروع کر دیتا تھا اور اس پر میرا اچھا خاصا مذاق بن چکا تھا۔ مگر اب میں اس عادت سے چھٹکارا پا چکا ہوں۔
4۔ لوگوں کے بارے میں منفی میری سوچ بہت منفی (Negative Thinking) ہو گئی تھی اور دل و دماغ میں کڑھتا رہتا تھا۔ غیر متوقع رویے مجھ سے برداشت نہیں ہوتے تھے۔ کیونکہ میں تو دوسروں کے لیے خون دینے کے لیے تیار ہو جاتا اور دوسرے لوگ دس روپے دینے پر راضی نہیں ہوتے۔ مگر اب میرا رویہ مثبت ہوتا ہے۔ دوسروں کے ساتھ برتاؤ میں شدت پسندی ختم ہو گئی ہے۔
5۔ طبیعت بہت وہمی تھی۔ مجھے لگتا تھا ہر کوئی میرے بارے میں کوئی غیر اخلاقی بات ہی کر رہا ہے۔ میرا سوچنے کا انداز بدل گیا ہے اور اب میں بلا وجہ بدگمان نہیں ہوتا۔
6۔ پیٹ یعنی معدہ (Stomach) کے پرانے اور دائمی مسائل کا شکار تھا۔ کبھی شدید قبض (Constipation) اور کبھی موشن اور مروڑ وغیرہ بھی مستقل جاری رہتے تھے۔ ڈکار آتے ہی رہتے تھے۔ گیس کا مسئلہ بہت زیادہ تنگ کرتا تھا۔ مگر اب یہ تکلیف %90 بہتر ہے۔
7۔ بہت جھگڑالو طبیعت تھی۔ میں غصے میں کوئی بڑا قدم اٹھا لیا کرتا تھا۔ مجھے اپنے غصے سے بہت ڈر لگتا تھا؛ اس لئے غصہ کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ غصے کی حالت میں اندر ایک لاوا ابلتا رہتا تھا۔ کھانا پینا سب ڈسٹرب ہو جاتا تھا۔ کسی کے غلط رویے پر کڑھتا رہتا تھا۔ لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ اب میں بے فکر اور ریلیکس رہتا ہوں۔
8۔ پاوں کے نیچے بہت سے سخت چھالے (Blister) یا چنڈیاں () تھیں جن میں درد ہوتا تھا اور دبانے پر چبھن کا احساس ہوتا ہے۔ اللہ کے کرم سے اس تکلیف سے بھی جان چھوٹ گئی ہے۔
9۔ سردی کے موسم میں الرجی (Allergy) کی کیفیت پیدا ہو جاتی تھی۔ زکام بہت تنگ کرتا تھا۔ پیلی، بدبودار بلغم خارج ہوتی تھی جو اتنی بڑھ جاتی تھی کہ کان بھی بہنے لگے تھے۔ مگر اس بار شدت کی سردی کے باوجود مجھے کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہوا۔ الحمد للہ
10۔ موسم سرما میں زیادہ ٹھنڈا کھانے پینے سے اکثر گلا فوراً خراب (Sore Throat) ہو جاتا تھا۔ کوا سرخ ہو جاتا تھا۔ گلا سوج جاتا تھا اور تھیلیاں بن جاتی تھیں جن میں بہت تکلیف رہتی تھی۔ مگر یہ سردیاں سکون سے گزر رہی ہیں۔
11۔ رات کو سوتے وقت ایسا لگتا تھا جیسے کوئی آسیب پیچھے سے حملہ کر دے گا۔ میں خوف زدہ رہتا تھا اور پشت کو دیوار کے ساتھ لگا کر سوتا تھا یا پھر میری کوشش ہوتی تھی کہ میرا کوئی فیملی ممبر میری پشت پر موجود ہو۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ اس خوف سے مجھے نجات مل گئی ہے۔ اب تو رات کو قبرستان میں بھی سو سکتا ہوں کیونکہ مجھے اب بالکل بھی ڈر نہیں لگتا۔
12۔ مجھے نیند بہت کم (Sleeplessness / Insomnia) آتی تھی۔ میں تین گھنٹے سے زیادہ نہیں ہو سکتا تھا اور ان تین گھنٹوں کی نیند بھی پُر سکون اور گہری نہیں ہوتی تھی۔ میں اچھی نیند کو ترسا ہوا تھا۔ اللہ کا شکر ہے اب میں چھ گھنٹے سوتا ہوں اور جاگنے کے بعد فریش محسوس کرتا ہوں۔
13۔ میرے چہرے کی رونق بالکل ختم ہو گئی تھی۔ لیکن اب سکونِ قلب چہرے سے اطمینان کی صورت جھلکتا ہے۔
14۔ میں بہت زیادہ غائب دماغ (Absent Minded) رہنے لگا تھا جس کی وجہ سے مطالعہ نہیں ہو پاتا تھا۔ مگر اب میں ذوق و شوق سے کتابیں پڑھتا ہوں۔
تقریباً تین ماہ قبل کی بات ہے کہ میں نے وٹس اپ (Whatsapp) پر جب محترم ڈاکٹر حسین قیصرانی سے علاج کے لئے رابطہ کیا۔ اس سے پہلے بھی میں کافی جگہوں سے علاج کروا چکا تھا۔ ہومیوپیتھی کا سٹوڈنٹ ہونے کے حوالے سے بھی کسی ڈاکٹر کا مجھے مطمئن کرنا ایک کارِ دشوار تھا۔ بہرحال قصہ مختصر میری بڑی بڑی شکایات درج ذیل تھیں:
1۔ شدید قسم کا ذہنی دباؤ (Depression / Stress) رہتا تھا۔ یوں محسوس ہوتا تھا جیسے ذہن سویا ہوا ہے۔ میں بگڑے ہوئے حالات پر کڑھتا رہتا تھا۔ بیوی کی تیکھی باتوں سے شدید جذباتی دھچکا (Mental Shock) لگتا تھا اور انتہائی غصہ (Anger) آتا تھا۔ لیکن میں اپنا غصہ پی جاتا تھا لیکن بے حد بے بسی محسوس ہوتی تھی۔ معلوم نہیں کہ اب حالات بالکل بدل گئے ہیں یا پھر میں بدل گیا ہوں۔ گھر میں کوئی بھی بات ہو میں نظر انداز کر دیتا ہوں۔ اپنی بیوی کے لیے کوئی گفٹ لے کر جاتا ہوں اور اگر کوئی ناخوشگوار بات ہو تو موضوع ہی بدل دیتا ہوں۔ میں خود کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہوں۔ میرے ذہن پر اب بوجھ نہیں ہوتا۔
2۔ سستی اور کاہلی اتنی تھی کہ مسلسل کئی سال سے کچھ پیپر چھوڑ رہا تھا، دے نہیں پاتا تھا۔ کتابیں سامنے پڑی ہوتی تھیں لیکن میں پڑھتا نہیں تھا۔ کام چوری میری فطرت تھی۔ لیکن الحمد للہ اب میں تمام پیپرز ایک ایک رات پڑھ کر بہترین انداز میں دے چکا ہوں۔
3۔ قوت ارادی انتہائی کمزور (Weak Will Power) تھی۔ اپنے فیصلے پر قائم نہیں رہ پاتا تھا۔ پچھلے کئی سال سے میں کئی بار سگریٹ چھوڑ کر پھر شروع کر دیتا تھا اور اس پر میرا اچھا خاصا مذاق بن چکا تھا۔ مگر اب میں اس عادت سے چھٹکارا پا چکا ہوں۔
4۔ لوگوں کے بارے میں منفی میری سوچ بہت منفی (Negative Thinking) ہو گئی تھی اور دل و دماغ میں کڑھتا رہتا تھا۔ غیر متوقع رویے مجھ سے برداشت نہیں ہوتے تھے۔ کیونکہ میں تو دوسروں کے لیے خون دینے کے لیے تیار ہو جاتا اور دوسرے لوگ دس روپے دینے پر راضی نہیں ہوتے۔ مگر اب میرا رویہ مثبت ہوتا ہے۔ دوسروں کے ساتھ برتاؤ میں شدت پسندی ختم ہو گئی ہے۔
5۔ طبیعت بہت وہمی تھی۔ مجھے لگتا تھا ہر کوئی میرے بارے میں کوئی غیر اخلاقی بات ہی کر رہا ہے۔ میرا سوچنے کا انداز بدل گیا ہے اور اب میں بلا وجہ بدگمان نہیں ہوتا۔
6۔ پیٹ یعنی معدہ (Stomach) کے پرانے اور دائمی مسائل کا شکار تھا۔ کبھی شدید قبض (Constipation) اور کبھی موشن اور مروڑ وغیرہ بھی مستقل جاری رہتے تھے۔ ڈکار آتے ہی رہتے تھے۔ گیس کا مسئلہ بہت زیادہ تنگ کرتا تھا۔ مگر اب یہ تکلیف %90 بہتر ہے۔
7۔ بہت جھگڑالو طبیعت تھی۔ میں غصے میں کوئی بڑا قدم اٹھا لیا کرتا تھا۔ مجھے اپنے غصے سے بہت ڈر لگتا تھا؛ اس لئے غصہ کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ غصے کی حالت میں اندر ایک لاوا ابلتا رہتا تھا۔ کھانا پینا سب ڈسٹرب ہو جاتا تھا۔ کسی کے غلط رویے پر کڑھتا رہتا تھا۔ لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ اب میں بے فکر اور ریلیکس رہتا ہوں۔
8۔ پاوں کے نیچے بہت سے سخت چھالے (Blister) یا چنڈیاں () تھیں جن میں درد ہوتا تھا اور دبانے پر چبھن کا احساس ہوتا ہے۔ اللہ کے کرم سے اس تکلیف سے بھی جان چھوٹ گئی ہے۔
9۔ سردی کے موسم میں الرجی (Allergy) کی کیفیت پیدا ہو جاتی تھی۔ زکام بہت تنگ کرتا تھا۔ پیلی، بدبودار بلغم خارج ہوتی تھی جو اتنی بڑھ جاتی تھی کہ کان بھی بہنے لگے تھے۔ مگر اس بار شدت کی سردی کے باوجود مجھے کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہوا۔ الحمد للہ
10۔ موسم سرما میں زیادہ ٹھنڈا کھانے پینے سے اکثر گلا فوراً خراب (Sore Throat) ہو جاتا تھا۔ کوا سرخ ہو جاتا تھا۔ گلا سوج جاتا تھا اور تھیلیاں بن جاتی تھیں جن میں بہت تکلیف رہتی تھی۔ مگر یہ سردیاں سکون سے گزر رہی ہیں۔
11۔ رات کو سوتے وقت ایسا لگتا تھا جیسے کوئی آسیب پیچھے سے حملہ کر دے گا۔ میں خوف زدہ رہتا تھا اور پشت کو دیوار کے ساتھ لگا کر سوتا تھا یا پھر میری کوشش ہوتی تھی کہ میرا کوئی فیملی ممبر میری پشت پر موجود ہو۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ اس خوف سے مجھے نجات مل گئی ہے۔ اب تو رات کو قبرستان میں بھی سو سکتا ہوں کیونکہ مجھے اب بالکل بھی ڈر نہیں لگتا۔
12۔ مجھے نیند بہت کم (Sleeplessness / Insomnia) آتی تھی۔ میں تین گھنٹے سے زیادہ نہیں ہو سکتا تھا اور ان تین گھنٹوں کی نیند بھی پُر سکون اور گہری نہیں ہوتی تھی۔ میں اچھی نیند کو ترسا ہوا تھا۔ اللہ کا شکر ہے اب میں چھ گھنٹے سوتا ہوں اور جاگنے کے بعد فریش محسوس کرتا ہوں۔
13۔ میرے چہرے کی رونق بالکل ختم ہو گئی تھی۔ لیکن اب سکونِ قلب چہرے سے اطمینان کی صورت جھلکتا ہے۔
14۔ میں بہت زیادہ غائب دماغ (Absent Minded) رہنے لگا تھا جس کی وجہ سے مطالعہ نہیں ہو پاتا تھا۔ مگر اب میں ذوق و شوق سے کتابیں پڑھتا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری لمبی لمبی متعلقہ اور غیر متعلقہ گفتگو کو ڈاکٹر صاحب نے ہمیشہ بہت دلچسپی کے ساتھ سنا اور ایک ماہر آرٹسٹ کی طرح درجہ بہ درجہ میری مدد کرتے چلے گئے۔ ایک اچھے دوست اور بہترین سامع کی طرح مریض کے مسائل کو سن کر اس کو ہلکا پھلکا کر دیتے ہیں۔ جسمانی مسائل کے ساتھ گزارہ کیا جا سکتا تھا لیکن ذہنی حالت کو اس طرح معجزانہ طور پر بدل دینا ہومیوپیتھی (Homeopathy) کا ہی خاصہ ہے اور ڈاکٹر حسین قیصرانی کی محنت کا کمال ہے۔ میرے الفاظ میں جو تعریف نظر آ رہی ہے وہ بہت کم ہے اور میری خواہش ہے کہ اس کو اسی طرح لوگوں تک پہنچایا جائے کیونکہ میں جانتا ہوں قیصرانی صاحب تعریف کے بہاو میں بہنے والے آدمی نہیں ہیں اور اس کو زیادہ پسند بھی نہیں کرتے۔ والسلام ۔
===================
حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210۔
===================
حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210۔
===================