Tuesday, March 15, 2011

A doctor advise and its outcome





ایک پریشان حال خاوند ڈاکٹر کے پاس گیا اور بولا۔

 ڈاکٹر جی! میرا خیال ہے کہ میری بیوی بالکل بہری ہوگئ ہے، مجھے کئی کئی بار اپنی بات دہرانی پڑتی ہے۔ تب وہ جواب دیتی ہے۔ بتائیں کیا کروں ؟
ڈاکٹر نے کہا کہ پہلے اس بات کا یقین کرلو کہ کیا وہ واقعی بہری ہے اور اونچا سنتی ہے۔ پھر اس کو یہاں لے آنا، چیک اپ کر لیں گے، اس کے بعد اس کا علاج شروع کردیں گے۔ تم ایسا کرو کہ آج گھر جا کر بیوی کو کوئی بات 15 فٹ کے فاصلے سے کہنا اور اس کا ردعمل دیکھنا۔ اگر وہ کوئی جواب نہ دے تو دس فٹ کے فاصلے سے وہی بات کہنا۔ پھر بھی نہ سنے تو 5 فٹ کی دُوری سے وہی بات کہنا۔ پھر بھی نہ سنے تو بالکل پاس آ کر کہنا۔ اِس سے ہمیں یہ پتہ چل جائے گا کہ بہرہ پن کی شدت کی نوعیت کیا ہے؟ علاج میں آسانی رہے گی۔
خاوند گھر آیا تو دیکھا کہ بیوی کچن میں سبزی کاٹ رہی ہے۔ اس نے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق 15 فٹ کی دُوری سے پوچھا، بیگم آج کھانے میں کیا ہے؟
بیوی کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا
اس نے اب دس فٹ کی دوری سے اپنا سوال دہرایا
بیوی کی طرف سے پھر بھی کوئی جواب نہ آیا۔ وہ سر جھکائے سبزی کاٹنے میں مشغول رہی۔
میاں اَور نزدیک آگیا۔ صرف 5 فٹ کی دوری سے پوچھا
اب کی بار بھی بیوی اسی طرح سر جھکائے اپنا کام کرتی رہی۔
میاں پریشان ہوگیا۔ وہ بالکل سامنے کھڑا ہوگیا اور کوئی تین انچ کی دوری سے پوچھا۔ بیگم! میں نے پوچھا ہے کہ آج کیا پکا رہی ہو؟
بیوی نے سر اٹھایا اور غصے میں جواب دیا !! " چوتھی بار بتا رہی ہوں کہ آلو گوشت ۔۔
(منقول)

No comments: