پیٹ کے دائیں بائیں دو گردے، مثانہ اور دو نالیاں ہیں جو گردوں سے مثانہ میں کھلتی ہیں اور پیشاب خارج کرنے کی نالی، یہ نظامِ بول (Uraniry System / Renal System) کے اعضاء ہیں۔
ہاضمہ کے دوران آبی مواد گُردوں کے طرف آتا ہے۔ گُردے اسے دو نالیوں (یوریٹرز) کے ذریعے مثانہ میں پہنچاتے ہیں جہاں سے پیشاب کی نالی کے ذریعے پیشاب خارج ہو جاتا ہے۔ آبی مواد میں بھاری مواد شامل ہو تو وہ گردے میں جمع ہو جاتا ہے جو پتھری کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ گردے کی پتھری چھوٹی بھی ہو سکتی ہے اور بڑی بھی۔ یہ مواد ریگ کی شکل میں بھی جمع ہو سکتا ہے۔ گردوں سے یہ پتھری یا مواد نالیوں اور مثانہ میں بھی آ سکتا ہے۔ کئی دیگر امراض اور اعضاء کی خرابیاں گردوں کو مثاثر کرتی ہیں ۔۔۔ مثلاً دل، جگر اور معدہ وغیرہ کے امراض۔ اور گردوں کے امراض کے سبب یہ اعضاء بھی بیمار پڑ جاتے ہیں۔
گردے چھننی کا کام کرتے ہیں۔ نظامِ ہاضمہ میں غذا کے ہضم و جذب ہونے کے دوران آبی مواد گردوں کو ملتا ہے تاکہ وہ اسے چھان کر مثانہ کی طرف بھیج دیں اور وہاں سے اس کا اخراج ہو جائے۔ نظام ہاضمہ میں خرابی ہوتو گردوں تک آنے والا مواد، ناقابلِ اخراج مواد بھی ساتھ لے آتا ہے جو گردوں میں جمع ہو کر ریگ یا پتھری پیدا کرتا ہے یا ویسے بھی گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے؛ اس لئے ہاضمہ کا درست ہونا ضروری ہے۔ اِس سے واضح ہے کہ گردوں کے امراض کی وجہ بننے والے مسائل کی تشخیص اور اُن کا علاج بہت ضروری ہے؛ صرف گردوں کے امراض کا علاج کرنا زیادہ دیر مفید نہیں ہو گا۔ اِس سے یہ سمجھنا آسان ہو جائے گا کہ انسانی جسم کے تمام اعضاء ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ کسی عضو کی خرابی دراصل اُسی عضو کی خرابی نہیں بلکہ اُس کے پیچھے اور اصل مسئلہ کہیں اور ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صرف کسی ایک عضو کو ٹھیک کر لینا مکمل صحت مندی نہیں ہے۔ مکمل صحت مندی کے لئے معاملے کو پوری گہرائی سے سمجھنا اور مریض کے تمام مسائل کو سامنے رکھ کر علاج کرنا بے حد ضروری ہے۔
ایک اَور وجہ بھی گردوں کے لئے سخت نقصان دہ ہے اور وہ ہے کثرتِ جَماع ۔ اِس سے پرہیز بھی لازمی ہے۔ شراب نوشی، اَعصابی طاقتوں کی دواؤں، کُشتوں اور نسخوں کا شدید منفی اور براہِ راست اثر گردوں پر پڑ سکتا ہے۔
ہاضمہ کے دوران آبی مواد گُردوں کے طرف آتا ہے۔ گُردے اسے دو نالیوں (یوریٹرز) کے ذریعے مثانہ میں پہنچاتے ہیں جہاں سے پیشاب کی نالی کے ذریعے پیشاب خارج ہو جاتا ہے۔ آبی مواد میں بھاری مواد شامل ہو تو وہ گردے میں جمع ہو جاتا ہے جو پتھری کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ گردے کی پتھری چھوٹی بھی ہو سکتی ہے اور بڑی بھی۔ یہ مواد ریگ کی شکل میں بھی جمع ہو سکتا ہے۔ گردوں سے یہ پتھری یا مواد نالیوں اور مثانہ میں بھی آ سکتا ہے۔ کئی دیگر امراض اور اعضاء کی خرابیاں گردوں کو مثاثر کرتی ہیں ۔۔۔ مثلاً دل، جگر اور معدہ وغیرہ کے امراض۔ اور گردوں کے امراض کے سبب یہ اعضاء بھی بیمار پڑ جاتے ہیں۔
گردے چھننی کا کام کرتے ہیں۔ نظامِ ہاضمہ میں غذا کے ہضم و جذب ہونے کے دوران آبی مواد گردوں کو ملتا ہے تاکہ وہ اسے چھان کر مثانہ کی طرف بھیج دیں اور وہاں سے اس کا اخراج ہو جائے۔ نظام ہاضمہ میں خرابی ہوتو گردوں تک آنے والا مواد، ناقابلِ اخراج مواد بھی ساتھ لے آتا ہے جو گردوں میں جمع ہو کر ریگ یا پتھری پیدا کرتا ہے یا ویسے بھی گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے؛ اس لئے ہاضمہ کا درست ہونا ضروری ہے۔ اِس سے واضح ہے کہ گردوں کے امراض کی وجہ بننے والے مسائل کی تشخیص اور اُن کا علاج بہت ضروری ہے؛ صرف گردوں کے امراض کا علاج کرنا زیادہ دیر مفید نہیں ہو گا۔ اِس سے یہ سمجھنا آسان ہو جائے گا کہ انسانی جسم کے تمام اعضاء ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ کسی عضو کی خرابی دراصل اُسی عضو کی خرابی نہیں بلکہ اُس کے پیچھے اور اصل مسئلہ کہیں اور ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صرف کسی ایک عضو کو ٹھیک کر لینا مکمل صحت مندی نہیں ہے۔ مکمل صحت مندی کے لئے معاملے کو پوری گہرائی سے سمجھنا اور مریض کے تمام مسائل کو سامنے رکھ کر علاج کرنا بے حد ضروری ہے۔
ایک اَور وجہ بھی گردوں کے لئے سخت نقصان دہ ہے اور وہ ہے کثرتِ جَماع ۔ اِس سے پرہیز بھی لازمی ہے۔ شراب نوشی، اَعصابی طاقتوں کی دواؤں، کُشتوں اور نسخوں کا شدید منفی اور براہِ راست اثر گردوں پر پڑ سکتا ہے۔
اب گردوں کے مختلف امراض اور ان کے ہومیوپیتھک علاج پر غور کرتے ہیں۔
دردِ گردہ کے عام اَمراض اور ان کی عام استعمال ہونے والی ہومیوپیتھک اَدویات مندرجہ ذیل ہیں:
دردِ گردہ عام طور پر ریگ یا پتھری کی وجہ سے ہوتا ہے یا پھر ورمی کیفیات کے سبب۔
پتھری بڑی نہ ہو تو اس کو خارج کرنے اوردرد کو کنٹرول کرنے کے لئے: "بربیرس ولگیرس" بائیں گردہ کے لئے جبکہ "ٹبیکم" دائیں گردہ کے لئے۔ "اوسیمم کینم" اور "لائیکوپوڈیم" دونوں گردوں کے لئے۔
کنتھیرس اور ایپس بھی دونوں گردوں کے لئے مفید ہیں۔ ان کا فرق سمجھ لینا ضروری ہے۔ گردوں یا پیشاب کی تکلیف میں اگر پیاس ہو تو کنتھیرس سے فائدہ ہوگا تاہم اگر مریض کو پیاس نہ لگ رہی ہو تو پھر ایپس کا اِستعمال مفید ثابت ہوگا۔ مثانہ کے ورم کے لئے بھی یہی دو ادویات آسان انتخاب ہیں۔ مثانہ کی پتھری کے لئے میں نے "سارسپیریلا" کو بہت مفید پایا ہے۔
چھوٹے بچےبعض اوقات پیشاب کرنے سے پہلے اور کرنے کے دوران چیخیں مار کر روتے ہیں؛ اُن کے علاج کے لئے اکثر کتابوں اور ہومیوپیتھک ڈاکٹرز نے "سارسپیریلا" ہی تجویز کی ہے تاہم مجھے ابھی تک اِسے آزمانے کا موقع نہیں ملا۔ میرے تجربے میں اِس مقصد کے لئے "ایکونائٹ" بہت مفید رہی ہے بلکہ "ایکونائٹ" کبھی بھی ناکام نہیں ہوئی۔ پتھری اگر پیشاب کی نالیوں میں اٹک جائے تو "بربیرس ولگیرس" بائیں نالی کے لئے اور "ٹبیکم" دائیں نالی کے لئے مفید ہیں۔
پیشاب بند ہو جائے تو "ٹیرنبنتھینا" کا اِستعمال اِس مسئلہ کو حل کرنے میں بے حد مددگار ثابت ہوتا ہے۔
گردے کام کرنا چھوڑ دیں تو "زنجی بیرس" کو آزمانا چاہئےتاہم اگر سکڑ جائیں تو پھر "فاسفورس" بہترین دوا ہے۔
بچوں (اور بعض اوقات بڑوں کا بھی) سوتے میں بستر پر پیشاب کردینا ایک نہایت اہم اور سنجیدہ مسئلہ ہے۔ اِس کے علاج کے لئے مریض کے اصل مسئلہ کو سمجھنا ضروری ہے۔ یہ ایک باقاعدہ مضمون ہے جسے ہم کسی اَور نشست پر اُٹھا رکھتے ہیں۔
دردِ گردہ کے عام اَمراض اور ان کی عام استعمال ہونے والی ہومیوپیتھک اَدویات مندرجہ ذیل ہیں:
دردِ گردہ عام طور پر ریگ یا پتھری کی وجہ سے ہوتا ہے یا پھر ورمی کیفیات کے سبب۔
پتھری بڑی نہ ہو تو اس کو خارج کرنے اوردرد کو کنٹرول کرنے کے لئے: "بربیرس ولگیرس" بائیں گردہ کے لئے جبکہ "ٹبیکم" دائیں گردہ کے لئے۔ "اوسیمم کینم" اور "لائیکوپوڈیم" دونوں گردوں کے لئے۔
کنتھیرس اور ایپس بھی دونوں گردوں کے لئے مفید ہیں۔ ان کا فرق سمجھ لینا ضروری ہے۔ گردوں یا پیشاب کی تکلیف میں اگر پیاس ہو تو کنتھیرس سے فائدہ ہوگا تاہم اگر مریض کو پیاس نہ لگ رہی ہو تو پھر ایپس کا اِستعمال مفید ثابت ہوگا۔ مثانہ کے ورم کے لئے بھی یہی دو ادویات آسان انتخاب ہیں۔ مثانہ کی پتھری کے لئے میں نے "سارسپیریلا" کو بہت مفید پایا ہے۔
چھوٹے بچےبعض اوقات پیشاب کرنے سے پہلے اور کرنے کے دوران چیخیں مار کر روتے ہیں؛ اُن کے علاج کے لئے اکثر کتابوں اور ہومیوپیتھک ڈاکٹرز نے "سارسپیریلا" ہی تجویز کی ہے تاہم مجھے ابھی تک اِسے آزمانے کا موقع نہیں ملا۔ میرے تجربے میں اِس مقصد کے لئے "ایکونائٹ" بہت مفید رہی ہے بلکہ "ایکونائٹ" کبھی بھی ناکام نہیں ہوئی۔ پتھری اگر پیشاب کی نالیوں میں اٹک جائے تو "بربیرس ولگیرس" بائیں نالی کے لئے اور "ٹبیکم" دائیں نالی کے لئے مفید ہیں۔
پیشاب بند ہو جائے تو "ٹیرنبنتھینا" کا اِستعمال اِس مسئلہ کو حل کرنے میں بے حد مددگار ثابت ہوتا ہے۔
گردے کام کرنا چھوڑ دیں تو "زنجی بیرس" کو آزمانا چاہئےتاہم اگر سکڑ جائیں تو پھر "فاسفورس" بہترین دوا ہے۔
بچوں (اور بعض اوقات بڑوں کا بھی) سوتے میں بستر پر پیشاب کردینا ایک نہایت اہم اور سنجیدہ مسئلہ ہے۔ اِس کے علاج کے لئے مریض کے اصل مسئلہ کو سمجھنا ضروری ہے۔ یہ ایک باقاعدہ مضمون ہے جسے ہم کسی اَور نشست پر اُٹھا رکھتے ہیں۔
یہ ادویات اور تفصیلات راہنمائی کے لئے ہیں۔ اِس کے علاوہ بھی بے شمار ہومیوپیتھک ادویات گردوں، پیشاب یا مثانہ کی تکالیف کے لئے مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔ مریضوں کے لئے ضروری ہے کہ صحیح دوائی، اُس کی پوٹینسی (طاقت) اور خوراک کے اِنتخاب کے لئے اپنے اعتماد کے کلاسیکل ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے اپنا کیس تفصیلاً ڈسکس کریں۔
(حسین قیصرانی، بحریہ ہومیوپیتھک سفاری ولاز بحریہ ٹاون لاہور۔ فون 03002000210)