Friday, April 15, 2016

سینے کی جلن کی دوا کا استعمال گردوں کے لیے نقصان دہ





امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سینے کی جلن کی ایک قسم کی دوا کا زیادہ عرصے تک استعمال گردوں کے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
سائنس دان مریضوں کو پروٹون پمپ انہیبیٹر (پی پی آئی) نامی ادویات کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں، لیکن صرف اس صورت میں جب اس کی انتہائی ضرورت ہو اور وہ بھی زیادہ عرصے کے لیے نہیں۔ ان دوائیوں سے پیٹ میں تیزابیت کا خاتمہ ہوتا ہے اور سینے کی جلن اور السر کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
امریکہ کے تحقیق کاروں نے 170,000 لوگوں کا معائنہ کیا جو پی پی آئی ادویات استعمال کر رہے تھے اور 20 ہزار ایسے لوگ جو متبادل دوائیاں لے رہے تھے جو پیٹ میں تیزابیت کو ختم کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ پروٹان پمپ معدے کے اندر قدرتی طور پر پایا جاتا ہے جو وہاں ہائیڈروکلورک ایسڈ پیدا کرتا ہے۔ یہ ادویات اس پمپ کو بند کر دیتی ہیں جس سے تیزاب کی پیداوار مکمل طور پر بند ہو جاتی ہے اور معدے کی جلن کے مریضوں کو افاقہ ہوتا ہے۔
جرنل آف دی امیریکن سوسائٹی آف نیفرالوجی کے مطابق پانچ سال کے عرصے میں یہ بات سامنے آئی کہ 28 فیصد مریض جو پی پی آئی دوا لے رہے تھے ان کو گردوں کی مستقل بیماری کا خطرہ تھا اور 98 فیصد کو گردوں کے فیل ہونے کا خطرہ لا حق تھا۔
برطانیہ میں پی پی آئی ادویات کی فروخت کی اجازت ہے جن کی مدد سے ہر سال لاکھوں لوگوں کا علاج ہوتا ہے۔ ان میں اومیپرازول، ایس اومیپرازول، لینسوپرازول، پینٹوپرازول اور ریبپرازول شامل ہیں جو کسی بھی دوا خانے سے خریدی جا سکتی ہیں۔
وہ مریض جنھوں نے ان میں سے کوئی پی پی آئی دوا زیادہ عرصے تک استعمال کی، ان کے گردوں کی خرابی ہونے کا زیادہ احتمال تھا۔

Courtesy: http://www.bbc.com/urdu/science/2016/04/160415_kidney_medicine_heartburn_na

No comments: