کہا جاتا ہے کہ کچہری اور ہسپتال سے اللہ بچائے اور غلط نہیں کہا جاتا ۔ اچھا بھلا صحت مند آدمی جب معمولی مرض کے ساتھ ہسپتال پہنچتا ہے تو جانچ کے دوران ایسے ایسے امراض نکل آتے ہیں جو عمر بھر کے لیے اسے ہسپتال اور ڈاکٹروں کا "پکا گاہک " بنا دیتے ہیں ۔ بہرحال علاج کروانا بھی ضروری ہے ۔ اس لیے چند اہم باتیں ایسی ہیں ،جو ہسپتال کا عملہ کسی کو بتاتا تو نہیں لیکن آپ کے لیے ان کے بارے میں جاننا از حد ضروری ہے تاکہ آپ اپنی صحت کے ساتھ جیب کو بھی بچا سکیں ۔
صفائی کا خیال: جراثیم ہر طرف ہیں اور یہ سفر بھی کرسکتے ہیں ، یعنی ایک جگہ سے دوسری جگہ بآسانی منتقل ہو جاتے ہیں ۔ اگر ڈاکٹر نے ہاتھ دھوئے ہوئے ہیں اور اس کا کوٹ بھی چمکتا دمکتا ہے تب بھی خیال رکھیں کہ کسی مریض کو دیکھتے ہوئے اس کے جراثیم بستر کو چھوتے ہوئے کوٹ تک پہنچ سکتے ہیں ۔ اس لیے بلیچ کے ذریعے بستر کی چادریں دھلوائیں ، ساتھ ہی ریموٹ ، دروازے کی ناب ، کمرے میں موجود فون اور بیت الخلا میں فلش کے ڈبے وغیرہ کو جراثیم کش سے صاف کروائیں ۔ کھانے سے پہلے ہاتھ لازمی دھوئیں ۔
توجہ مت ہٹائیں: جب نرس آپ کے لیے دوا تیار کر رہی ہو تو اس دوران ہرگز اس سے باتیں نہ کریں ۔ ایک تحقیق بتاتی ہے کہ اس مرحلے پر جتنا زیادہ اس کی توجہ کسی دوسری سمت لے جائیں گے غلطی کا امکان اتنا ہی بڑھ جاتا ہے ۔ تحقیق کے مطابق ایک مرتبہ کام میں خلل ڈالنا غلطی کے امکان کو 12 فیصدبڑھا دیتا ہے ۔
صفائی کا خیال: جراثیم ہر طرف ہیں اور یہ سفر بھی کرسکتے ہیں ، یعنی ایک جگہ سے دوسری جگہ بآسانی منتقل ہو جاتے ہیں ۔ اگر ڈاکٹر نے ہاتھ دھوئے ہوئے ہیں اور اس کا کوٹ بھی چمکتا دمکتا ہے تب بھی خیال رکھیں کہ کسی مریض کو دیکھتے ہوئے اس کے جراثیم بستر کو چھوتے ہوئے کوٹ تک پہنچ سکتے ہیں ۔ اس لیے بلیچ کے ذریعے بستر کی چادریں دھلوائیں ، ساتھ ہی ریموٹ ، دروازے کی ناب ، کمرے میں موجود فون اور بیت الخلا میں فلش کے ڈبے وغیرہ کو جراثیم کش سے صاف کروائیں ۔ کھانے سے پہلے ہاتھ لازمی دھوئیں ۔
توجہ مت ہٹائیں: جب نرس آپ کے لیے دوا تیار کر رہی ہو تو اس دوران ہرگز اس سے باتیں نہ کریں ۔ ایک تحقیق بتاتی ہے کہ اس مرحلے پر جتنا زیادہ اس کی توجہ کسی دوسری سمت لے جائیں گے غلطی کا امکان اتنا ہی بڑھ جاتا ہے ۔ تحقیق کے مطابق ایک مرتبہ کام میں خلل ڈالنا غلطی کے امکان کو 12 فیصدبڑھا دیتا ہے ۔
ڈاکٹر سے پوچھیں: اگر کوئی آپریشن ہے تو ڈاکٹر سے لازمی پوچھیں کہ اس پورے عمل میں کون شامل ہوگا؟ جس ڈاکٹر پر آپ کو اعتماد ہے وہ خود جراحی کریں گے یا وہ اس کے بعد علاج کریں گے ۔
نرسوں پر دباؤ: ہسپتال کبھی نہیں چاہتے کہ آپ کو یہ بات پتا چلے کہ نرسوں پر ہر وقت زیادہ سے زیادہ مریضوں کو سنبھالنے کا دباؤ ڈالا جاتا ہے حالانکہ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ ایک نرس کے ذمے جتنے کم مریض ہوں گے، ان کی صحت یابی کے امکانات اتنے زیادہ ہوں گے ۔ ہر وہ اضافی مریض جو نرس کے ذمے ڈالا جاتا ہے ، اس سے اس کے کم از کم ایک مریض کے مرنے کے امکانات میں 7 فیصد اضافہ ہوتا ہے ۔
سب سے اہم روپیہ: ہسپتالوں میں بڑے عہدوں پر فائز ڈاکٹروں کے لیے سب سے اہم زیادہ روپیہ کمانا ہوتا ہے ۔ صرف امریکا ہی کو دیکھ لیں ، جہاں ہسپتالوں کے سی ای اوز 4 سے 5 کروڑ روپیہ سالانہ کماتے ہیں ۔ وہاں ہر ہسپتال کے کل اخراجات کا 25 فیصد صرف انتظامی اخراجات پر صرف ہو جاتا ہے ، جو دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ہے ۔
ڈاکٹروں پر دباؤ: کیا آپ یہ بات جانتے ہیں کہ ڈاکٹروں پر ہمیشہ زیادہ سے زیادہ آپریشن کرنے کا دباؤ ہوتا ہے ۔ گو کہ بیشتر ہسپتال ڈاکٹروں کو مخصوص تنخواہ دیتے ہیں ، لیکن اگر وہ زیادہ آپریشن کریں تو بونس ملتا ہے ۔
ہمیشہ ڈاکٹر کی حمایت: ہسپتال ڈاکٹروں کو خوش رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ وہ ان مریضوں کو لاتے ہیں جو ہسپتال کی کمائی کا ذریعہ ہیں ۔ اگر کسی مریض کو کسی ڈاکٹر سے شکایت بھی ہے تو یاد رکھیں کہ ہسپتال انتظامیہ اپنی مالی ترجیحات کی وجہ سے زیادہ تر ڈاکٹر ہی کی حمایت کرے گی ۔
جلد صحت یابی کا سوال: اچھے ہسپتالوں میں ایک دن کا بل کئی ہزار روپے ہوتا ہے اس لیے اسے ایک حد کے اندر رکھنے کا طریقہ یہی ہے کہ آپ جلد از جلد فارغ ہوجائیں ۔ جاننے کی کوشش کریں کہ ہسپتال سے فارغ ہونے کے لیے کیا کرنا ضروری ہے اور ڈاکٹروں سے اس بارے میں پوچھیں کہ جلد صحت یابی کے لیے کیا کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔
بل کو بار بار چیک کریں: ہسپتالوں کے 80 فیصد بلوں میں غلطی ہوتی ہے اور مزیدار بات یہ ہے کہ ہر غلط بل میں پیسے زیادہ ہی لگائے جاتے ہیں ، کم نہیں۔ اس لیے اپنے بل کو احتیاط سے چیک کریں۔ ہوسکتا ہے اس میں ایسی دوائیں لکھی ہوئی ہوں جو آپ نے استعمال ہی نہیں کیں یا پھر انہیں اگلے روز بند کردیا گیا ہو، لیکن بل میں لکھی ہوئی ہوں ۔ بل تو صرف ایک پہلو ہے کوشش کریں کہ ہسپتال کے اخراجات پر انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کریں اور ان سے رعایت طلب کریں ۔
ٹیسٹ کیوں ضروری ہیں؟15 سے 30 فیصد علاج کے طریقے غیر ضروری ہوتے ہیں ، یعنی پہلے ٹیسٹ ، پھر دوائیں اور پھر طریقہ علاج ۔ کبھی کبھار تو مریض خود اس طریقے کو اختیار کرنے کا کہتا ہے اور کبھی یہ لکیر کا فقیر بننے کی وجہ سے اختیار کیا جاتا ہے ۔ جب بھی ڈاکٹر آپ کو ٹیسٹ لکھ کر دے تو سوال کریں کہ یہ کیوں ضروری ہے، اس سے کیا ہوگا اور اگر نہ کروایا جائے ، تو علاج پر کیا اثر پڑے گا؟
ہسپتال ہیں یا لگژری ہوٹل؟ ہسپتالوں کو اپنی آمدنی کھونے کا خوف ہے، چاہے وہ عام کلینک یا ہنگامی صحت کے مراکز اور نجی ڈاکٹروں کی وجہ سے ہو ۔ اس لیے وہ زیادہ سے زیادہ مریضوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے ہوٹلوں کے طرز پر چل رہے ہیں ۔ اب ہسپتالوں میں آبشاریں ہیں ، بڑی بڑی کھڑکیاں ہیں ، باغیچے بنے ہوئے ہیں ، یعنی صحت کے شعبے کا پس منظر رکھنے والے افراد کو رکھنے کی بجائے وہ ہوٹلوں کے شعبے میں تجربہ رکھنے والے افراد کو لا رہے ہیں ۔
ٹیسٹ کیوں ضروری ہیں؟15 سے 30 فیصد علاج کے طریقے غیر ضروری ہوتے ہیں ، یعنی پہلے ٹیسٹ ، پھر دوائیں اور پھر طریقہ علاج ۔ کبھی کبھار تو مریض خود اس طریقے کو اختیار کرنے کا کہتا ہے اور کبھی یہ لکیر کا فقیر بننے کی وجہ سے اختیار کیا جاتا ہے ۔ جب بھی ڈاکٹر آپ کو ٹیسٹ لکھ کر دے تو سوال کریں کہ یہ کیوں ضروری ہے، اس سے کیا ہوگا اور اگر نہ کروایا جائے ، تو علاج پر کیا اثر پڑے گا؟
ہسپتال ہیں یا لگژری ہوٹل؟ ہسپتالوں کو اپنی آمدنی کھونے کا خوف ہے، چاہے وہ عام کلینک یا ہنگامی صحت کے مراکز اور نجی ڈاکٹروں کی وجہ سے ہو ۔ اس لیے وہ زیادہ سے زیادہ مریضوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے ہوٹلوں کے طرز پر چل رہے ہیں ۔ اب ہسپتالوں میں آبشاریں ہیں ، بڑی بڑی کھڑکیاں ہیں ، باغیچے بنے ہوئے ہیں ، یعنی صحت کے شعبے کا پس منظر رکھنے والے افراد کو رکھنے کی بجائے وہ ہوٹلوں کے شعبے میں تجربہ رکھنے والے افراد کو لا رہے ہیں ۔
وی آئی پی ہسپتال سے دور رہیں: بڑے ہسپتالوں میں وی آئی پی مریض بھی آتے ہیں جن کو خاص علاج اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے ، پھر چاہے انہیں پانی کا ایک گلاس درکار ہو یا پھر کوئی بہت ہی معمولی کام ، انہی نرسوں اور عملے کے ساتھ اس وی آئی پی کو بھی بھگتنا پڑتا ہے جو اولین ترجیح بن جاتا ہے اور یوں دوسرے مریضوں کا حق مارا جاتا ہے ۔
بے حس عملے سے محتاط: روزانہ کی بنیاد پر مریضوں اور میتوں کو دیکھ دیکھ کر ہسپتال کا عملہ احساس کھو بیٹھتا ہے ۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ عملے کے اراکین مریضوں پر شرطیں لگاتے ہیں؟ جیسا کہ خون کے ٹیسٹ کی رپورٹ کیا آئے گی؟ یا پھر ابھی جو ایمبولنس داخل ہوئی ہے ، اس میں مریض کو کہاں زخم ہوگا؟ یہاں تک کہ خطرناک آپریشنز کے نتیجے کے حوالے سے سرجنوں میں بھی شرطیں لگتی ہیں ۔
ایک وقت میں دو آپریشن: جی ہاں! ایسا ہو سکتا ہے کہ آپ کا سرجن اسی وقت کسی دوسرے مریض کا آپریشن بھی کررہا ہو جب آپ بے ہوشی کے عالم میںآپریشن تھیٹر میں پڑے ہوں۔ پیچیدہ، طویل، انتہائی مشکل آپریشن کے دوران یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نصف سے زیادہ وقت آپ کا سرجن موجود نہ ہو بلکہ آپ دوسرے درجے کے عملے کے رحم و کرم پر ہوں ۔ اس لیے یہ معلومات پہلے سے حاصل کریں ۔
بے حس عملے سے محتاط: روزانہ کی بنیاد پر مریضوں اور میتوں کو دیکھ دیکھ کر ہسپتال کا عملہ احساس کھو بیٹھتا ہے ۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ عملے کے اراکین مریضوں پر شرطیں لگاتے ہیں؟ جیسا کہ خون کے ٹیسٹ کی رپورٹ کیا آئے گی؟ یا پھر ابھی جو ایمبولنس داخل ہوئی ہے ، اس میں مریض کو کہاں زخم ہوگا؟ یہاں تک کہ خطرناک آپریشنز کے نتیجے کے حوالے سے سرجنوں میں بھی شرطیں لگتی ہیں ۔
ایک وقت میں دو آپریشن: جی ہاں! ایسا ہو سکتا ہے کہ آپ کا سرجن اسی وقت کسی دوسرے مریض کا آپریشن بھی کررہا ہو جب آپ بے ہوشی کے عالم میںآپریشن تھیٹر میں پڑے ہوں۔ پیچیدہ، طویل، انتہائی مشکل آپریشن کے دوران یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نصف سے زیادہ وقت آپ کا سرجن موجود نہ ہو بلکہ آپ دوسرے درجے کے عملے کے رحم و کرم پر ہوں ۔ اس لیے یہ معلومات پہلے سے حاصل کریں ۔
غسل خانے کا سامان اپنا لائیں: ہسپتالوں کے غسل خانے میں موجود سامان انتہائی غلیظ ہوتا ہے ، چاہے وہ بظاہر کتنا ہی صاف کیوں نہ لگتا ہو۔ اس لیے صابن سے لے کر ٹوائلٹ پیپر اور کنگھے سے لے کر روئی تک سب اپنی لے کر آئیں اور ہاں! تکیہ بھی ، یہ کہیں بہتر ہے ۔
ہسپتال کے کھانے سے دور رہیں: یہ مت سمجھیں کہ یہ ہسپتال کا کھانا ہے اس لیے صاف ستھرا ہوگا پھر آپ کو اپنی طبیعت کے لحاظ سے کھانا درکار ہوگا ، ضروری نہیں کہ آپ ہائی بلڈ پریشر یعنی بلند فشار خون کے مریض ہوں ، تو آپ کو بغیر نمک کا سالن اور روٹی ملے۔ اس لیے کھانا ہمیشہ اپنے گھر کا بنا ہوا استعمال کریں ۔
ہسپتال کے کھانے سے دور رہیں: یہ مت سمجھیں کہ یہ ہسپتال کا کھانا ہے اس لیے صاف ستھرا ہوگا پھر آپ کو اپنی طبیعت کے لحاظ سے کھانا درکار ہوگا ، ضروری نہیں کہ آپ ہائی بلڈ پریشر یعنی بلند فشار خون کے مریض ہوں ، تو آپ کو بغیر نمک کا سالن اور روٹی ملے۔ اس لیے کھانا ہمیشہ اپنے گھر کا بنا ہوا استعمال کریں ۔
No comments:
Post a Comment