Tuesday, October 29, 2019

بچوں میں اعتماد کی کمی، شرمیلاپن،یادداشت نہ ہونا، کنفیوژن، خراب لکھائی، لکنت اور ہکلانا – دوا، علاج اور کامیاب کیس – حسین قیصرانی

بچوں میں اعتماد کی کمی، شرمیلاپن،یادداشت نہ ہونا، کنفیوژن، خراب لکھائی، لکنت اور ہکلانا – دوا، علاج اور کامیاب کیس – حسین قیصرانی



رواں اردو ترجمہ اور کمپوزنگ: محترمہ مہرالنسا
ڈیر ڈاکٹر حسین قیصرانی صاحب!۔
آج میں اپنے بیٹے کے مسائل حل کرنے پر اظہارِ تشکر کے لئے آپ کو یہ ای میل لکھ رہی ہوں۔ میرا بیٹا بہت سی مشکلات کا شکار تھا۔ اللہ نے کرم کیا اور آپ نے علاج تو اُس کے یہ مسئلے ٹھیک ہو گئے۔
کمزور یادداشت (short memory problem)
میرے بیٹے کی یادداشت بہت کمزور تھی۔ وہ کچھ بھی زیادہ دیر تک یاد نہیں رکھ پاتا تھا۔ یہاں تک کہ وہ اپنے اکلوتے دوست کا نام بھی بھول جاتا تھا۔
(introvert) کم گو، شرمیلا
میرا بیٹا بہت کم بولتا تھا۔ اپنے خیالات اور احساسات کا اظہار نہیں کرتا تھا۔ ہر وقت اپنے آپ میں کھویا اور مکمل کنفیوز رہتا تھا۔
(confused) پریشان اور کنفیوز
وہ ہر وقت پریشان رہتا جیسے کسی الجھن کا شکار ہو۔ طبیعت میں اس الجھاؤ کی وجہ سے وہ کوئی دوست نہیں بنا پاتا تھا۔ اپنے کلاس فیلوز اور ملنے ملانے والوں کے ساتھ گھل مل نہیں پاتا تھا۔ سکول بریک میں سب بچے بے قابو ہو کر خوب کھیلتے کودتے ہیں مگر یہ اکیلا اپنے کلاس روم میں بیٹھنا چاہتا تھا۔
(unbalanced emotional personality) غیر متوازن جذباتی شخصیت
وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر رونے لگتا اور اکثر اوقات چیختا چلاتا رہتا تھا۔
(hypersensitivity) شدید حساسیت
میرا بیٹا بہت ہی حساس طبیعت کا مالک تھا
(stammering & Stuttering) لکنت / ہکلاہٹ
بات کرتے کرتے اس کی زبان لڑکھڑا جاتی تھی۔ وہ بہت سے الفاظ واضح طور پر ادا ہی نہیں کر پاتا تھا۔
(anxiety & fear) اضطراب اور خوف
میرا بیٹا جانے اَن جانے ڈر، خوف اور عجیب وہموں میں مبتلا رہتا اور یہ خوف اسے مسلسل متفکر رکھتے۔ وہ ہر وقت پریشان رہتا جیسے کچھ ہونے والا ہے۔ یہ فکر ہر وقت الجھائے رکھتی کہ جیسے اُس نے کچھ غلط کر دیا ہے اور اللہ اُس کو سزا اور عذاب دے گا۔
(ambivalent) کشمکش
وہ ہر معاملے میں دوہری سوچ رکھتا اور کشمکش کا شکار رہتا تھا۔ اس لیے اس میں قوت فیصلہ بالکل نہیں تھی۔ وہ یہ طے ہی نہیں کر پاتا تھا کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔
(doodle hand writing) مبہم لکھائی
وہ  بہت آڑا ترچھا لکھتا تھا۔ اس کی لکھائی کی سمجھ نہیں آتی تھی۔
کچھ عرصہ پہلے تک میرا بیٹا بہت مشکلات سے دوچار تھا۔ یقینی طور پر یہ بات میرے لیے تکلیف اور پریشانی کا باعث تھی کہ وہ ٹھیک سے پڑھ لکھ بھی نہیں پاتا تو عملی زندگی میں اس سنگدل دنیا کا سامنا کیسے کر پائے گا۔
آپ کا علاج شروع کرتے ہی اس میں واضح تبدیلیاں نظر آنا شروع ہو گئیں۔ وہ گریڈ تھری (Grade 3) میں ہے اور اس کی ٹیچرز کا خیال تھا کہ اسے گریڈ ٹو (Grade 2) میں ہی رہنے دیا جاتا کیوں کہ اس کی ذہنی استعداد گریڈ 3 کے معیار کی نہ تھی۔ میں ان دنوں بہت مایوس تھی لیکن آپ کی رہنمائی اور علاج نے مجھے حوصلہ دیا۔ سچ کہوں تو مجھے آپ کے علاج پر کوئی خاص یقین نہیں تھا لیکن میرے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہ تھا۔
پچھلے مہینے اس کا ماہانہ امتحان تھا۔ اس کی ٹیچر میرے پاس آئی اور مجھے بتایا کہ آپ کے بیٹے اور اس کی پڑھائی میں حیرت انگیز مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔ ریاضی کی ٹیچر نے بتایا کہ اس نے پوری کلاس میں سب سے زیادہ نمبر لیے ہیں۔ میرے لیے یہ سب باتیں نا قابلِ یقین تھیں کہ واقعی میرے بیٹے نے یہ سب کچھ کیا ہے۔ اس نے امتحان میں %87 نمبر لیے۔ مجھے ابھی بھی یقین نہیں آ رہا لیکن یہ واقعی سچ ہے کہ اللّٰہ کریم کے کرم اور آپ کے ہومیوپیتھی علاج سے میرا بیٹا صحت یاب ہو گیا ہے اور سکول کے اگلے امتحان کے لیے تیار ہے۔ مجھے یقین ہے اس مرتبہ وہ %90 لے گا۔
اس نے اپنی سائنس کی نوٹ بک کے 25 صفحات بھی یاد کر لیے ہیں اور اگر میں حق سچ کی بات کروں تو آپ کے علاج سے پہلے وہ پہلا کلمہ تک بھی یاد نہیں رکھ پاتا تھا۔
الحمدللّٰہ! اس کی لکھائی بھی بہت بہتر ہو گئی ہے۔
بہت ہی زیادہ تشکر اور مسرت کے جذبات کے ساتھ میں یہ لکھ رہی ہوں کہ انشاء اللہ! میرا بیٹا اب دنیا کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔
آپ کی احسان مند!
کیس کا تجزیہ، ہومیوپیتھک دوا اور علاج (ہومیوپیتھک سٹوڈنٹس اور ڈاکٹرز کے لئے)۔
بچے کی والدہ سے کیس تفصیلاً ڈسکس ہوا تو صورتِ حال یہ سامنے آئی کہ ماں نے بہت زیادہ پابندیوں میں جکڑ رکھا تھا۔ محترمہ بہت پڑھی لکھی اور ایک فوجی سکول میں مشہور ٹیچر تھیں۔ یوں بھی نظم و ضبط کی بہت پابند تھیں مگر آرمی آفیسرز کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے زندگی کے ہر پہلو میں ایک مخصوص قسم کا ڈسپلن در آیا تھا۔
دادا دادی اور دوسرے فیملی ممبرز ہر وقت کہتے رہتے تھے کہ اِسے سب کچھ کھانے دیا کریں اور کھیلنے دیا کریں۔ اِس کے کزن خوب کھیلتے کودتے اور دوڑتے بھاگتے مگر اِسے ہر معاملہ میں ماں کی اجازت درکار تھی جو کہ بہت ہی کم کبھی ملا کرتی تھی۔ باہر سے کچھ بھی کھانے پینے کی اجازت نہ تھی۔
کسی کے گھر جاتے اور کوئی کچھ پیش کرتا تو ماں منع کر دیتی مگر دوسرے سب اصرار کرتے کہ لے لیں۔ یہ کیفیت بچے کو مستقلاً کنفیوز (Confuse) اور ڈبل مائنڈڈ (Double Minded) کر گئی۔ وہ ہر وقت ماں کو یقین دلاتا رہتا کہ اُس نے وہ نہیں کھایا اور یہ نہیں کیا۔ اُسے اچھا بچہ ثابت (Prove) کرنے کے لئے ایسے اعلانات اور کام کرنے پڑتے کہ جن پر والدہ کا بہت اصرار ہوتا تھا۔
اُس کے اندر یہ الجھن گھر کر گئی کہ جو کچھ دوسرے کہتے اور کرتے ہیں؛ وہ صحیح ہے یا ماں کی سختیاں اور پابندیاں جائز ہیں۔ وہ بچوں والے سب کام کرنا بھی چاہتا تھا لیکن ماں کے آگے اپنے آپ کو اچھا بچہ بھی ثابت (Prove) کرنا چاہتا تھا۔ وہ اکثر خیالوں میں کھویا رہتا۔ اُس کے دل و دماغ میں ہر وقت ایک کشمکش اور تذبذب کی مسلسل کیفیت جاری رہتی تھی۔
والدہ کی سائکوتھراپی کی گئی اور انہیں حقائق سے آگاہ کیا گیا۔ بچے کو ہومیوپیتھک دوا اناکارڈیم (Anacardium Occidentale) دی گئی اور تین ماہ کے علاج سے جو زبردست مثبت نتائج سامنے آئے؛ وہ اللہ کے کرم سے حیران کن تھے۔ ایسے کیسز میں والدین کا علاج یا کم از کم اُن کو گائیڈ کرنا بہت ضروری ہوا کرتا ہے۔
والدہ کا فیڈبیک اُس کے اپنے الفاظ میں
Dear Hussain Kaisrani Sb,
Today, I’m writing you to pay my deepest gratitude for solving my son’s problems. The list of those problems include:
Short memory problem (unable to remember the name of his only friend)
Introvert (suppressed his feelings)
Confused (unable to handle his peers)
Unbalanced emotional personality (shouting and crying every now and then)
Hyper-sensitive
Stammering (couldn’t say some words clearly)
Anxiety and fear (of known and unknown)
Ambivalent (couldn’t take any decision due to that)
Doodle handwriting
Sometime ago my son was suffering all these problems. Literally, I was in the state of agony and pain that my son has severe type of dyslexia and he would never be able to make with this hard world. Since your treatment started, I have seen significant change in him. He is in grade 3 and his teachers used to say that I have made a mistake by getting him promoted in class three as he was unable to respond properly in the class. I was also in distress. Your guidance and treatment kept on giving me hope.
I, honestly, wasn’t sure about the success of this treatment but there was no other choice than waiting.
Last month my son gave his monthly assessment, his teachers came to me (I also work as a teacher in his school) and told me that there is some phenomenal change occurred in your son so far as the studies are concerned. His math teacher told me that he had got highest marks in Math. That was an un-describ-able moment. He acquired 87% in his assessments and all the result was genuine.
I still can not believe this but it is a fact that, by the grace of Allah and with homeopathic treatment my son got cured and is ready to give his mid-terms and I am sure he gonna get above 90 this time. He has memorized 25 pages of his science notebook and previously he was unable to remember the full first Kalima (no exaggeration at all). His writing has improved a lot, Alhumdu lillah.
I’m writing this gratefully, thankfully and above all joyfully that my son is almost ready, Insha Allah, to explore the world with its same hardness. Thank you!
Grateful Regards!

(Hussain Kaisrani – Psychotherapist & Homeopathic Consultant, Lahore Pakistan. Phone 03002000210)

Related Posts



بچوں میں اعتماد کی کمی، شرمیلاپن،یادداشت نہ ہونا، کنفیوژن، خراب لکھائی، لکنت اور ہکلانا – دوا، علاج اور کامیاب کیس – حسین قیصرانی

No comments: