Thursday, September 29, 2016

’برطانیہ میں ایک تہائی خواتین میں دل کے دورے کی غلط تشخیص‘


ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں دل کے دورے کے بعد ایک تہائی مریضوں کی غلط تشخیص کی جاتی ہے، اور اس سے خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
یونیورسٹی آف لیڈز کے تحقیق کاروں نے برطانوی ادارۂ صحت این ایچ ایس سے حاصل شدہ دل کے دورے کے چھ لاکھ مریضوں کے نو برس پر محیط اعداد و شمار کا جائزہ لیا۔
اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کے مقابلے پر اس بات کے امکانات 50 فیصد زیادہ ہوتے ہیں کہ عورتوں کی ابتدائی تشخیص حتمی تشخیص سے مختلف ہو۔
این ایچ ایس انگلینڈ نے کہا ہے کہ وہ دل کے دورے کی تشخیص میں بہتری لانے کے اقدامات کر رہا ہے، جب کہ برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ دل کے دورے کی علامات سے باخبر رہیں۔
یورپیئن ہارٹ جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں برطانیہ میں اپریل 2004 تا مارچ 2013 تک انگلستان اور ویلز کے 243 ہسپتالوں میں دل کے دورے کے مریضوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایک لاکھ 98 ہزار کے قریب مریضوں کی ابتدائی تشخیص غلط تھی۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق برطانیہ میں ہر سال 28 ہزار خواتین دل کا دورہ پڑنے سے موت کے منھ میں چلی جاتی ہیں۔
بی ایچ ایف، جن نے اس تحقیق کے لیے مالی مدد فراہم کی ہے، کا کہنا ہے کہ دل کے دوروں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، سٹیمی اور نان سٹیمی۔
نان سٹیمی زیادہ عام قسم ہے جس میں ایک یا ایک سے زائد شریانیں جزوی طور پر بند ہوتی ہیں۔
سٹیمی اس وقت ہوتا ہے جب دل سے آکسیجن ملا خون جسم بھر میں پہنچانے والی مرکزی شریان مکمل طور پر بند ہو جائے۔
دونوں اقسام کے دوروں سے دل کے پٹھوں کو سنگین نقصان پہنچتا ہے۔
جن عورتوں کے دل کے دورے کی حتمی تشخیص سٹیمی تھی، ان میں غلط تشخیص کا امکان مردوں کے مقابلے پر 59 فیصد زیادہ نکلا۔ جب کہ نان سٹیمی مریضاؤں میں یہ شرح 41 فیصد تھی۔
بی ایچ ایف کے ایسوسی ایٹ میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیک نیپٹن نے کہا کہ تشخیص میں اس قدر فرق ’تشویش ناک حد تک زیادہ ہے،‘ تاہم انھوں نے کہا کہ خواتین میں دل کے دورے کی بہتر تشخیص کے لیے بہتر ٹیسٹ وضع کیے جا رہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا: ’اس نئی تحقیق سے اس مسئلے کی نوعیت کا پتہ چلتا ہے اور اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ ایسے ٹیسٹ وضع کرنے کی اشد ضرورت ہے جو دل کے دورے میں، خاص طور پر خواتین کے لیے، فوری اور بہتر تشخیص میں مدد دے سکیں۔‘
بشکریہ: بی بی سی اُردو

صدمے سے دل کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے

ایک طبی تحقیق کے مطابق کسی بھی شخص کو صدمہ پہنچنے سے اُس کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق کسی بھی شخص کی شریکِ حیات یا قریبی رشتے دار کی اچانک موت ہونے سے اُس میں دل کی دھڑکن بےقاعدہ ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور ایک سال تک دل کی دھڑکن بے قاعدہ رہنے سے دل کام کرنا بند کر سکتا ہے۔
طبی اصلاح میں اس مرض کو ایٹریئل فِبریلیشن کہا جاتا ہے۔ جس میں اکثر اوقات دل کی دھڑکن خطرناک حد تک بے قابو ہو جاتی ہے اور یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں اُنھیں سٹروک ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ تحقیق اُن افراد پر کی گئی ہے جن کی اہلیہ یا شوہر اچانک مر گئے۔ مشاہدے کے مطابق سانحے کے پہلے مہینے کے اندر ان کے ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں مبتلا ہونے کی شرح 41 فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔
کسی بھی صدمے کے بعد پہلے ہفتے میں بیماری میں مبتلا ہونے امکان 90 فیصد تک بڑھ جاتا ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایٹریئل فِبریلیشن میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
اگرچہ ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد سٹروک ہونے اور دل کے ناکارہ ہونے کی شرح بڑھ جاتی ہے لیکن یہ مرض قابلِ علاج ہے۔
محقیق کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو بھی اچانک اپنے دل کی دھڑکن میں تبدیلی محسوس ہو تو اُسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ دل کی بےقاعدہ دھڑکن محسوس ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ دل میں درد محسوس ہونے اور دل کا دورہ پڑنے کی علامات جیسے سینے، ہاتھ اور جبڑے میں تکلیف اور سانس تیز ہونے کی کیفیت میں ایمبولینس بلوائیں اور جب تک ایمبولینس نہیں آتی تو اسپرین کی گولی لینی چاہیے۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق مشاہدے کی بنیاد پر کی گئی ہے اس لیے ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں خاندانی ہسٹری اور رہن سہن کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
تحقیق کے مطابق شریکِ حیات کے انتقال کے بعد اہلیہ یا شوہر کی صحت خراب ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے  کیونکہ یہ اُن کی زندگی کا پریشان کن لمحہ ہوتا ہے۔ (بشکریہ: بی بی سی اُردو)۔

دردکش ادویات کے استعمال سے دل کی بیماری کا خطرہ

ایک نئی تحقیق کے مطابق درد سے بچاؤ کی ادویات کے استعمال سے دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
خیال رہے کہ
آئی بروفین، نیپروکسن اور ڈائیکلو فینک جیسی اینٹی فلیمیٹری درد کی ادویات کا استعمال دنیا بھر میں عام ہے۔
برٹش میڈیکل جرنل کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں ایسے دس لاکھ عمر رسیدہ لوگوں کی صحت کا جائزہ لیا گیا جو دردکش ادویات کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے برطانیہ، ہالینڈ، اٹلی اور جرمنی کے شہریوں کا انتخاب کیا گیا اور ان شہریوں کا موزانہ ان لوگوں سے کیا گیا جو دردکش ادویات کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔
اٹلی کی یورنیورسٹی 'میلانو بیکوکا' سے وابستہ محققین کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ اینٹی فلیمیٹری ادویات کا استعمال کرتے ہیں ان میں دل کی بیماری کا خطرہ 19 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
برطانیہ کے ماہرینِ صحت کے بقول اس تحقیق میں عمر رسیدہ لوگوں کی صحت کے بارے میں تحقیق کی گئی ہے اس لیے 65 سال سے کم عمر کے لوگ اس تحقیق سے متاثر نہیں ہوتے لیکن عمر رسیدہ لوگوں کے لیے یہ تحقیق باعثِ تشویش ہو سکتی ہے۔
ادھر برطانیہ میں امراضِ قلب کے رفاہی ادارے 'برٹش ہارٹ فاونڈیشن' کے مطابق مریضوں کو ان ادویات کا کم سے کم استعمال کرنا چاہیے۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر پیٹر ویزبرگ کے بقول ' کافی برسوں سے یہ بات عیاں ہے کہ ایسے افراد جن میں دل کی بیماری ہونے کا خطرہ ہو انھیں ان ادویات کا استعمال احتیاط سے کرنا چاہیے۔'
پروفیسر ویزبرگ کے مطابق ان ادویات سے وہی لوگ متاثر ہوتے ہیں جو ان کا زیادہ استعمال کرتے ہیں جبکہ کبھی کبھار کا استعمال نقصان دہ نہیں ہے۔

بشکریہ: بی بی سی اردو

Homeopathy Treatment and Medicines for Bed Wetting / Enuresis

Enuresis or Bedwetting / Bedwetting  بچوں کا بستر پر پیشاب کر دینا refers to the involuntary passage of urine during sleep. Nocturnal enuresis of children may be simply a delay in the establishment of voluntary control over the act of micturition.
Although bed wetting is quite normal in infants and children in the first one year, about 5% of 10 year olds and 13% of 6 year olds wet the bed. Most girls can stay dry by age of 6 and most boys stay dry by age 7 years. Any child having reached the age of eight years and not having gained full nocturnal control must be subjected to complete investigations. The child itself only is not responsible as generally considered by the parents since it is beyond his control and if the case is taken up properly and all aetiological factors are taken into consideration the child can be cured. Homepathic treatment is very successful in curng bedwetting in the children.

Types – There are 2 types of enuresis.
  1. Primary, in which the child has never been dry at night.
  2. Secondary, in which the child is dry for a period of months or years and then begins to wet the bed.
Primary Enuresis / Bedwetting: Primary enuresis has an organic basis and common causes are
  1. Delay in maturation of the relevant part of the nervous system.
  2. Some children acquire control the bladder late.
Organic causes:
In Boys:
  1. Defect in urethral valve.
  2. Adherent / elongated prepuce
  3. Phimosis
In Girls:
  • Ectopic ureters, which may open in urethral part of vagina. Suspected when the child is able to pass urine normally but dribbles day and night.
  • Hooded clitoris.

  1. Psychological cause: 
    • Over enthusiasm on the part of parents regarding the child’s toilet training leads to undue anxiety and enuresis.
    • Yelling or spanking the child about his ill-performance or ridiculing him especially in the presence of others has a negative effect on his toilet training.
Secondary Enuresis / BedWetting -- Common causes are:
  1. Psychological causes: 
    • Worry at home or school has reflex irritation of the bladder resulting in enuresis.
    • A move to school to school.
    • A move to house to house
    • Epilepsy
    • Chorea is an exciting cause
  2. Composition of urine: 
    • High acidity of urine
    • Presence of uric acid crystals.
  3. Skin diseases: 
    • Erythema
    • Eczema
    • Pruritis
  4. Diet: 
    • Liberal indulgence in saccharine food
    • Liberal use of articles rich in sugar
    • Liberal use of a fatty articles
    • Liberal use of fruit rich in sugar
    • Drinking of too much coffee
  5. Worms
  6. Traumatic: 
    • After circumcision operation
    • Catheterization
Symptoms: These are usually self apparent; some children will sleep right through the night and still wet the bed while asleep while others will wake up and then wet the bed. There may be symptoms of itching in genitals or anus in some children.
Diagnosis: A detailed history along with thorough examination is essential to diagnose the case. All extrinsic causes having been excluded, a full urological investigation will be preferred including:
  1. Sex: Clinical examination of the external genitals of to rule out any organic defect.
  2. Urine: Chemical and bacteriological examination of twenty four hours specimen of urine to determine any change in composition of urine or any sediment exerted in the urine
  3. Stool: Examination for worms, some times repeated tests are required as worms are not detected in 1 st and 2 nd stool specimen examination.
  4. Congenital Malformation: Attention should be paid to find any congenital malformation, folds or flaps of mucus membranes in the urethra, narrowing of the bladder neck etc,
  5. Psychological Investigation: In whom the most searching investigations fail to reveal any abnormality, they will usually be of a highly nervous disposition; here a homoeopath will play a role of physician, diagnostician and psychologist as well.

Coping with Bed wetting

Factors that affect the age at which wetting is considered a problem include the following:
  1. The child's sex
  2. The child's development and maturity
  3. The child's overall physical and emotional health
  4. The culture and attitudes of the child, parents, and caregivers
Bedwetting / Enuresis usually goes away on its own. But until it does, it can be highly uncomfortable and embarrassing for your child. So it's important to provide positive reinforcement and support during this process. If following measures are adopted properly along with removal of the cause (if any) can be very helpful in curing Bedwetting.
  1. Diet: The child should not be given much liquid diet, much spicy or salty in the evening as they tend to increase urine out put. These things may be given during day time and not before retiring. The child should be given light diet especially at night.
  2. Sleep: Don’t let the child sleep on his/her back as it is an indication of some disease. The child should not be put to bed immediately after food.
  3. Punishment: Bedwetting is a developmental delay, not an emotional problem or physical illness. The parents should be cautioned against punishing their children for the act of bed wetting.
  4. To increase the sensibility of the bladder: To allay the sensibility of bladder the child should be encouraged to retain water as long as possible in day time. Parents should encourage the habit while going out of house such as picnic etc,
  5. Remind the child: to go to bathroom before he goes to sleep.

HOMOEOPATHIC TREATMENT OF ENURESIS / Bed wetting / Bed-wetting / بچوں کا بستر پر پیشاب کر دینا

Due to Organic causes

Causticum: Particularly in children during first sleep worse in winter and ceases or becomes more moderate in summer with great debility.
Belladonna: Children with restless sleep, light hair, blue eyes, and fine complexion involuntary urination consequent upon paralysis of sphincter muscles.
Rhus Tox: Enuresis due to weakness of bladder with constant dribbling of urine.
Ferrum Met:  As under change of composition of urine.
Sabal Serrulata: Constant desire to pass urine at night due to paralysis of sphincter.
Gelsemium: does not like to talk with any body due to paralysis of sphincter muscles.
Dulcamara: Bedwetting / Enuresis after some disease of bladder, worse from cold and damp. The child desires different things, but rejects on receiving them, copious turbid foul smelling urine.
Petroleum: Due to weakness of bladder, urine drops out even after urination, involuntary at night in bed.

Due to Psychological Causes

Kreosotum: Enuresis with dream of urination in a decent manner, wets the bed at night. A girl 16 years of age suffering from bed wetting has been cured on the basis of this particular symptom.
Borax: Frequent urination at night, children who are frightened when being laid in a cot or carried down stairs.
Argentum Nitricum: Great nervousness with restlessness, urine passes unconsciously and interruptedly, pale fetid urine, drinking coffee aggravates.
Sulphur: Wetting bed at night, copious discharge of children who suffer from chronic cutaneous eruption.
Psorinum: Worse during full moon. Intractable cases, when there is an eczematous history. In children when there are Psoric manifestations. Secretions have filthy smell. The child is very sensitive to cold.

Constitutional Basis:

Calcarea Carbonicum: complaints of children who are fat, fair and flabby too much emission of urination at night. Sour vomiting of children during dentition with a tendency to eat indigestible things such as chalk, pencils etc.
Medorrhinum: In children where there is a psychotic history nocturnal enuresis weak memory, fear in the dark as if some one is behind her/him.
Sepia: The sepia child is dull, depressed moody indolent with a greasy skin disinterested in work worse from change of weather. A tendency to diarrhoea from boiled mil, the child is prone to enuresis during the first sleep (Causticum).
Tuberculinum: Enuresis in a child with primary tuberculosis psychotic persons.
Sulphur: For pale lean children with loose abdomen who love highly seasoned food, sugar and aversion to be washed, micturition midnight.

In young girls 

Pulsatilla: Suited to cases of nocturnal enuresis occurring in children of tearful habit, conscious of its leakage but unable to control it. The urine passed drop by drop.
Kali Phos: Enuresis in longer children due to nervous factors.
Calcarea Carb: Scrofulous children sweat easily wetting the follow and catch cold easily.
Kali Bromium: Nocturnal enuresis from profound sleep of children or young persons.
Lac Canium: As under psychological causes.
Opium: As under psychological causes

When without any apparent cause but due to more habit

Equisetum: Enuresis by day and night, it acts well when it remains a mere force of habit, after removal of the primary cause, dreams of seeing crowd of people

Due to Defective Digestion

Nux Vomica: Loves fats and tolerated them well, nausea in the morning after eating. Irritable bladder from spasmodic splinter, frequent calls little and often with dribbling of urine.
Carbo Veg: When associated with acidity of the stomach
Iodine: Children eat too much but still emaciate all the time.

Change in Urine Composition

Benzoic acid:  When enuresis is accompanied by high colored and strong smelling urine, Benzoic acid will turn the urine normal and prevent its escape.
Ferrum Met: More in day time than at night. Floods the bed 5 to 6 times at night; stains the bed very dark and smell very strong. Clay colored sediment adhering to bottom of vessel.
Cubeba: Urine foamy with smell of violets. Frequent urination due to some organic disease as uretheritis prostates.
Viburnum: Urine of a foul odor like cat urine can not hold urine while walking.

When Due to Worms (Read This Article in Urdu Homeopathy for further information)

Cina: The chief remedy for worms. The child is very irritable useful for round and thread worms (not pin worms) urine turns milky on standing. Enuresis during first sleep, great appetite soon after leaving the table.
Silica: Useful for children suffering from worms due to weakness of urinary organs
Santon ine: Especially useful for children suffering from ascaris, lumbricoids and thread worms and not tape worms, urine greenish if acidic and reddish if alkaline
Sepia: Incontinence of urine at night especially First Sleep the urine is very offensive and deposits a clay colored, sediment which adheres to the chambers.
Natrum Mur: Hungry yet looses flesh, craving for salt , aversion to bread and fats, child emaciating from neck urine passing involuntarily when walking and coughing, has to weight a long time for it to pass if others are present.
Kreosotum” and “Belladonna” – Who sleep so deeply that they loose control of their bodily function. “Sepia” wets himself during the first part of the sleep, while his days are spent tidying up in order to restore a sense of cleanliness and order. “Capsicum” has never recovered from a house move or other displacement.
Kali Bichromicum: is trying to define his boundaries just like an animal marking its territory
Lac Canium: is the main remedy for long standing enuresis, which may continue through in to adolescence. The patient believes he is worthless and that he will never achieve any thing.

Parents must remember that bedwetting is NOT the child’s fault. Instead, they should be treated with utmost consideration and understanding. Homoepathic Treatment can be successfully achieved with the help and support of the child’s parents and family. Homeopathy is safe for children but it is still highly advised though, to seek help from a homeopath before giving the child any bedwetting homeopathic treatment.

References:
  1. Bedwetting and Homeopathy (Dr. B.S. Suvarna)
  2. Constitutional Homeopathic Treatment of Bedwetting Issue in Children (Hussain Kaisrani, Bahria Homeopathic Consultants)
  3. Homeopathic Provides Best Solution of Bedwetting
  4. بستر میں پیشاب کا ہومیوپیتھک علاج (حسین قیصرانی)۔
  5. A New Model for Health and Disease (Dr. George Vithoulaks)
  6. BEDSIDE Clinical Tips in Homeopathy (Farokh J. Master)

Thursday, September 1, 2016

حادثے، چوری ڈکیتی, فراڈ،  اَغواء، ظلم وتشدد، بم دھماکے، قتل و غارت،  بیماریاں،  اچانک اَموات، عُریانی، بے حیائی، شہوت پرستی  اور اِس طرح کے واقعات ہم  ہر روز اخبارات، ٹی وی، انٹرنیٹ اور فیس بک وغیرہ پر  پڑھتے دیکھتےہیں۔ ان حالات و واقعات کے ماحول میں رہنے والوں کے ذہنوں میں خوف، لالچ، طیش، غصہ،  مایوسی، رنج وغم، شہوت اور اِنتقام جیسے جذبات کا غلبہ رہتا ہے تو یہ ایک فطری امر ہے۔ اس لئےپاکستانی معاشرے  میں دورانِ علاج  ذہنی علامات کو اتنی اہمیت نہیں دی جا سکتی جتنی  ترقی یافتہ معاشروں میں۔ مثلاً برطانیہ اور یورپ میں علاج معالجہ کے حوالہ سےمشاہدہ کرنے کا موقع ملا  تو اندازہ ہوا کہ وہاں کے  ہومیوپیتھک ڈاکٹرز اپنی  زیادہ توجہ ذہنی اور نفسیاتی مسائل و  علامات پر دیتے ہیں۔یہی وجہ ہے چوٹی کے تمام ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کی کتب اور ریسرچ میں ذہنی علامات کو بڑی وضاحت و صراحت سے  بیان کیا گیا ہے۔ اُن معاشروں میں پلے بڑھے  لوگ نظام کے اندر رہنے کے اِس قدر عادی ہوتے ہیں کہ عملی زندگی میں تھوڑی سی بدنظمی اورخاندانی مسائل کی دگرگونی اُنہیں ہِلا کر رکھ دیتی ہے۔ اُن کے ذہنی، نفسیاتی اور معاشرتی مسائل  گھمبیر، عجیب و غریب اور ناقابلِ بیان قسم کے ہوتے ہیں۔
  پاکستان میں دورانِ علاج جسمانی مسائل کو مدِنظر رکھ کرجب ہم  ہومیوپیتھک دوا کا اِنتخاب کرتے ہیں تو وہ عام طور پر نفسیاتی، جذباتی اور ذہنی مسائل کو بھی ایڈریس کر لیتی ہے لیکن مغربی معاشروں کے ڈاکٹرز کو ہمیشہ ذہنی علامات کو اہمیت دیتے دیکھا ہے۔
 اب ہم روزمرہ کے ذہنی، جذباتی اور نفسیاتی مسائل و علامات اور اُن کے علاج کی بات کرتے ہیں۔ یہ تحریر عمومی مطالعہ اور راہنمائی کے لئے ہے۔ علاج کے لئے اپنے اعتماد کے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا اِس لئے ضروری ہے کہ وہ علامات کی کیفیت کے مطابق دوا  اور اُس کی پوٹینسی کا انتخاب کرے گا۔
رنج وغم کے اثرات کےلئے اگنیشیا، پلساٹیلا یا فاسفورک ایسڈ
ضدی پن، چڑچڑا پن، غصہ اور طیش کےلئےنکس وامیکا ، کیموملا  یا  کالوسنتھ 
غصہ دبا  لینے کے بد اثرات کے لئےسٹیفس 
مایوسی اور نااُمید ی کے لئے سلفر
بے چینی اور اِضطراب کے لئے اکونائٹ، سلفر، آرسینک البم، رہس ٹاکس، برائی اونیا، آرنیکا، کلکیریا کارب وغیرہ
بادل کی گرج چمک کےخوف کے لئے فاسفورس
بند کمرے، اونچائی، پانی ، مجمع، دروازہ باہر سے بند ہونے، جہاز کے سفر، موت کے ڈر، بیماری کا ڈر، گرفتاری کا ڈر، کسی جانور وغیرہ سے ڈرنے کے فوبیاز کے لئے مزاج کو مدِ نظر رکھ کر علاج کیا جاسکتا ہے۔
غضبناک کے لئے بیلاڈونا،  جَلدباز کے لئے میڈورینم، نکس وامیکا، بیلاڈونا، ہیپر سلفر، نیٹرم میور
مَردوں میں شہوت کا غلبہ ہو تو سٹیفس یا  اوریگینم - عورتوں میں گریٹی اولا 
تکبر اور اس کے ساتھ شہوت غالب ہو تو پلاٹینا سے بہتر کوئی دوا  نہیں۔یہ عورتوں میں تو بے حد مفید ہے۔ ایسی  عورتوں میں بالعموم تکبر  اور احساسِ برتری ہوتا ہے۔ یہ دوسروں کو کمتر سمجھتی ہیں۔بعض اوقات یہ احساسِ برتری لاشعور میں ہوتا ہے جو رویہ سے معلوم نہیں ہوتا  لیکن ایسی عورتوں کا بغور جائزہ لیا جائے تو اندازہ لگایا  جاتا ہے۔ چھوٹا دکھائی دینا ایسی نمایاں علامت ہے کہ نقصِ بینائی میں اگر چیزیں چھوٹی نظر آئیں تو واحد دوا پلاٹینا ہی  ہے۔
 خوف کا غلبہ ہو تو اکونائٹ  یا خوف کی نوعیت کے مطابق ادویا ت دی جا سکتی ہیں۔
دو ذہنی امراض اپنی الگ حیثیت رکھتی ہیں اور یہ بالعموم موروثی ہوتی ہیں --   مراقیہ اور مالیخولیا  (ہائپوکونڈرائسزاور میلانکولی)۔  یہ دونوں  بڑے ضدی امراض میں سے ہیں؛  اِس لئے ان کا علاج بڑے غور و تدبر سے کرنا پڑتا ہے۔
چونکہ اکثر مریضوں کی ذہنی کیفیت الگ الگ ہوتی ہے سو  ہومیوپیتھک دوا کا چناؤ بڑے دھیان سے کرنا ضروری ہوتا ہے۔ بعض اوقات ان کا سبب بھی موروثی مزاج ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں علاج نسبتاً  آسان ہو جاتا ہے۔
بعض بچوں اور بڑوں میں چند عجیب  علامات غور طلب ہوتی ہیں مثلا بچہ سات آٹھ  ماہ کی عمر کا ہے اور رات بھر سوتا نہیں۔ روتا بھی نہیں مگر جاگتا رہتا ہے یا کھیلتا رہتا ہے۔ یہ سرطانی مزاج کی علامت ہے۔بعض لوگ غیرمعمولی طور پر مذہب کی طرف مائل ہوتے ہیں اور  ان کی حالت اکثر مذہبی جنون تک جا پہنچتی ہے۔بعض ایسے ہوتے ہیں کہ اپنے آپ کو پہلے ولی پھر مہدی یا  پیغمبر یا اوتار اور آخر کار خدا سمجھنے لگتے ہیں۔ ایسے مریضوں کی دوا سلفر یا ویراٹرم البم ہو سکتی ہے۔