Thursday, September 29, 2016

صدمے سے دل کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے

ایک طبی تحقیق کے مطابق کسی بھی شخص کو صدمہ پہنچنے سے اُس کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق کسی بھی شخص کی شریکِ حیات یا قریبی رشتے دار کی اچانک موت ہونے سے اُس میں دل کی دھڑکن بےقاعدہ ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور ایک سال تک دل کی دھڑکن بے قاعدہ رہنے سے دل کام کرنا بند کر سکتا ہے۔
طبی اصلاح میں اس مرض کو ایٹریئل فِبریلیشن کہا جاتا ہے۔ جس میں اکثر اوقات دل کی دھڑکن خطرناک حد تک بے قابو ہو جاتی ہے اور یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں اُنھیں سٹروک ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ تحقیق اُن افراد پر کی گئی ہے جن کی اہلیہ یا شوہر اچانک مر گئے۔ مشاہدے کے مطابق سانحے کے پہلے مہینے کے اندر ان کے ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں مبتلا ہونے کی شرح 41 فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔
کسی بھی صدمے کے بعد پہلے ہفتے میں بیماری میں مبتلا ہونے امکان 90 فیصد تک بڑھ جاتا ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایٹریئل فِبریلیشن میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
اگرچہ ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد سٹروک ہونے اور دل کے ناکارہ ہونے کی شرح بڑھ جاتی ہے لیکن یہ مرض قابلِ علاج ہے۔
محقیق کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو بھی اچانک اپنے دل کی دھڑکن میں تبدیلی محسوس ہو تو اُسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ دل کی بےقاعدہ دھڑکن محسوس ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ دل میں درد محسوس ہونے اور دل کا دورہ پڑنے کی علامات جیسے سینے، ہاتھ اور جبڑے میں تکلیف اور سانس تیز ہونے کی کیفیت میں ایمبولینس بلوائیں اور جب تک ایمبولینس نہیں آتی تو اسپرین کی گولی لینی چاہیے۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق مشاہدے کی بنیاد پر کی گئی ہے اس لیے ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں خاندانی ہسٹری اور رہن سہن کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
تحقیق کے مطابق شریکِ حیات کے انتقال کے بعد اہلیہ یا شوہر کی صحت خراب ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے  کیونکہ یہ اُن کی زندگی کا پریشان کن لمحہ ہوتا ہے۔ (بشکریہ: بی بی سی اُردو)۔

No comments: