حادثے، چوری ڈکیتی, فراڈ، اَغواء، ظلم وتشدد، بم دھماکے، قتل و غارت، بیماریاں، اچانک اَموات، عُریانی، بے حیائی، شہوت پرستی اور اِس طرح کے واقعات ہم ہر روز اخبارات، ٹی وی، انٹرنیٹ اور فیس بک وغیرہ پر پڑھتے دیکھتےہیں۔ ان حالات و واقعات کے ماحول میں رہنے والوں کے ذہنوں میں خوف، لالچ، طیش، غصہ، مایوسی، رنج وغم، شہوت اور اِنتقام جیسے جذبات کا غلبہ رہتا ہے تو یہ ایک فطری امر ہے۔ اس لئےپاکستانی معاشرے میں دورانِ علاج ذہنی علامات کو اتنی اہمیت نہیں دی جا سکتی جتنی ترقی یافتہ معاشروں میں۔ مثلاً برطانیہ اور یورپ میں علاج معالجہ کے حوالہ سےمشاہدہ کرنے کا موقع ملا تو اندازہ ہوا کہ وہاں کے ہومیوپیتھک ڈاکٹرز اپنی زیادہ توجہ ذہنی اور نفسیاتی مسائل و علامات پر دیتے ہیں۔یہی وجہ ہے چوٹی کے تمام ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کی کتب اور ریسرچ میں ذہنی علامات کو بڑی وضاحت و صراحت سے بیان کیا گیا ہے۔ اُن معاشروں میں پلے بڑھے لوگ نظام کے اندر رہنے کے اِس قدر عادی ہوتے ہیں کہ عملی زندگی میں تھوڑی سی بدنظمی اورخاندانی مسائل کی دگرگونی اُنہیں ہِلا کر رکھ دیتی ہے۔ اُن کے ذہنی، نفسیاتی اور معاشرتی مسائل گھمبیر، عجیب و غریب اور ناقابلِ بیان قسم کے ہوتے ہیں۔
پاکستان میں دورانِ علاج جسمانی مسائل کو مدِنظر رکھ کرجب ہم ہومیوپیتھک دوا کا اِنتخاب کرتے ہیں تو وہ عام طور پر نفسیاتی، جذباتی اور ذہنی مسائل کو بھی ایڈریس کر لیتی ہے لیکن مغربی معاشروں کے ڈاکٹرز کو ہمیشہ ذہنی علامات کو اہمیت دیتے دیکھا ہے۔
اب ہم روزمرہ کے ذہنی، جذباتی اور نفسیاتی مسائل و علامات اور اُن کے علاج کی بات کرتے ہیں۔ یہ تحریر عمومی مطالعہ اور راہنمائی کے لئے ہے۔ علاج کے لئے اپنے اعتماد کے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا اِس لئے ضروری ہے کہ وہ علامات کی کیفیت کے مطابق دوا اور اُس کی پوٹینسی کا انتخاب کرے گا۔
رنج وغم کے اثرات کےلئے اگنیشیا، پلساٹیلا یا فاسفورک ایسڈ
ضدی پن، چڑچڑا پن، غصہ اور طیش کےلئےنکس وامیکا ، کیموملا یا کالوسنتھ
غصہ دبا لینے کے بد اثرات کے لئےسٹیفس
مایوسی اور نااُمید ی کے لئے سلفر
بے چینی اور اِضطراب کے لئے اکونائٹ، سلفر، آرسینک البم، رہس ٹاکس، برائی اونیا، آرنیکا، کلکیریا کارب وغیرہ
بادل کی گرج چمک کےخوف کے لئے فاسفورس
بند کمرے، اونچائی، پانی ، مجمع، دروازہ باہر سے بند ہونے، جہاز کے سفر، موت کے ڈر، بیماری کا ڈر، گرفتاری کا ڈر، کسی جانور وغیرہ سے ڈرنے کے فوبیاز کے لئے مزاج کو مدِ نظر رکھ کر علاج کیا جاسکتا ہے۔
غضبناک کے لئے بیلاڈونا، جَلدباز کے لئے میڈورینم، نکس وامیکا، بیلاڈونا، ہیپر سلفر، نیٹرم میور
مَردوں میں شہوت کا غلبہ ہو تو سٹیفس یا اوریگینم - عورتوں میں گریٹی اولا
تکبر اور اس کے ساتھ شہوت غالب ہو تو پلاٹینا سے بہتر کوئی دوا نہیں۔یہ عورتوں میں تو بے حد مفید ہے۔ ایسی عورتوں میں بالعموم تکبر اور احساسِ برتری ہوتا ہے۔ یہ دوسروں کو کمتر سمجھتی ہیں۔بعض اوقات یہ احساسِ برتری لاشعور میں ہوتا ہے جو رویہ سے معلوم نہیں ہوتا لیکن ایسی عورتوں کا بغور جائزہ لیا جائے تو اندازہ لگایا جاتا ہے۔ چھوٹا دکھائی دینا ایسی نمایاں علامت ہے کہ نقصِ بینائی میں اگر چیزیں چھوٹی نظر آئیں تو واحد دوا پلاٹینا ہی ہے۔
خوف کا غلبہ ہو تو اکونائٹ یا خوف کی نوعیت کے مطابق ادویا ت دی جا سکتی ہیں۔
دو ذہنی امراض اپنی الگ حیثیت رکھتی ہیں اور یہ بالعموم موروثی ہوتی ہیں -- مراقیہ اور مالیخولیا (ہائپوکونڈرائسزاور میلانکولی)۔ یہ دونوں بڑے ضدی امراض میں سے ہیں؛ اِس لئے ان کا علاج بڑے غور و تدبر سے کرنا پڑتا ہے۔
چونکہ اکثر مریضوں کی ذہنی کیفیت الگ الگ ہوتی ہے سو ہومیوپیتھک دوا کا چناؤ بڑے دھیان سے کرنا ضروری ہوتا ہے۔ بعض اوقات ان کا سبب بھی موروثی مزاج ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں علاج نسبتاً آسان ہو جاتا ہے۔
بعض بچوں اور بڑوں میں چند عجیب علامات غور طلب ہوتی ہیں مثلا بچہ سات آٹھ ماہ کی عمر کا ہے اور رات بھر سوتا نہیں۔ روتا بھی نہیں مگر جاگتا رہتا ہے یا کھیلتا رہتا ہے۔ یہ سرطانی مزاج کی علامت ہے۔بعض لوگ غیرمعمولی طور پر مذہب کی طرف مائل ہوتے ہیں اور ان کی حالت اکثر مذہبی جنون تک جا پہنچتی ہے۔بعض ایسے ہوتے ہیں کہ اپنے آپ کو پہلے ولی پھر مہدی یا پیغمبر یا اوتار اور آخر کار خدا سمجھنے لگتے ہیں۔ ایسے مریضوں کی دوا سلفر یا ویراٹرم البم ہو سکتی ہے۔
پاکستان میں دورانِ علاج جسمانی مسائل کو مدِنظر رکھ کرجب ہم ہومیوپیتھک دوا کا اِنتخاب کرتے ہیں تو وہ عام طور پر نفسیاتی، جذباتی اور ذہنی مسائل کو بھی ایڈریس کر لیتی ہے لیکن مغربی معاشروں کے ڈاکٹرز کو ہمیشہ ذہنی علامات کو اہمیت دیتے دیکھا ہے۔
اب ہم روزمرہ کے ذہنی، جذباتی اور نفسیاتی مسائل و علامات اور اُن کے علاج کی بات کرتے ہیں۔ یہ تحریر عمومی مطالعہ اور راہنمائی کے لئے ہے۔ علاج کے لئے اپنے اعتماد کے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا اِس لئے ضروری ہے کہ وہ علامات کی کیفیت کے مطابق دوا اور اُس کی پوٹینسی کا انتخاب کرے گا۔
رنج وغم کے اثرات کےلئے اگنیشیا، پلساٹیلا یا فاسفورک ایسڈ
ضدی پن، چڑچڑا پن، غصہ اور طیش کےلئےنکس وامیکا ، کیموملا یا کالوسنتھ
غصہ دبا لینے کے بد اثرات کے لئےسٹیفس
مایوسی اور نااُمید ی کے لئے سلفر
بے چینی اور اِضطراب کے لئے اکونائٹ، سلفر، آرسینک البم، رہس ٹاکس، برائی اونیا، آرنیکا، کلکیریا کارب وغیرہ
بادل کی گرج چمک کےخوف کے لئے فاسفورس
بند کمرے، اونچائی، پانی ، مجمع، دروازہ باہر سے بند ہونے، جہاز کے سفر، موت کے ڈر، بیماری کا ڈر، گرفتاری کا ڈر، کسی جانور وغیرہ سے ڈرنے کے فوبیاز کے لئے مزاج کو مدِ نظر رکھ کر علاج کیا جاسکتا ہے۔
غضبناک کے لئے بیلاڈونا، جَلدباز کے لئے میڈورینم، نکس وامیکا، بیلاڈونا، ہیپر سلفر، نیٹرم میور
مَردوں میں شہوت کا غلبہ ہو تو سٹیفس یا اوریگینم - عورتوں میں گریٹی اولا
تکبر اور اس کے ساتھ شہوت غالب ہو تو پلاٹینا سے بہتر کوئی دوا نہیں۔یہ عورتوں میں تو بے حد مفید ہے۔ ایسی عورتوں میں بالعموم تکبر اور احساسِ برتری ہوتا ہے۔ یہ دوسروں کو کمتر سمجھتی ہیں۔بعض اوقات یہ احساسِ برتری لاشعور میں ہوتا ہے جو رویہ سے معلوم نہیں ہوتا لیکن ایسی عورتوں کا بغور جائزہ لیا جائے تو اندازہ لگایا جاتا ہے۔ چھوٹا دکھائی دینا ایسی نمایاں علامت ہے کہ نقصِ بینائی میں اگر چیزیں چھوٹی نظر آئیں تو واحد دوا پلاٹینا ہی ہے۔
خوف کا غلبہ ہو تو اکونائٹ یا خوف کی نوعیت کے مطابق ادویا ت دی جا سکتی ہیں۔
دو ذہنی امراض اپنی الگ حیثیت رکھتی ہیں اور یہ بالعموم موروثی ہوتی ہیں -- مراقیہ اور مالیخولیا (ہائپوکونڈرائسزاور میلانکولی)۔ یہ دونوں بڑے ضدی امراض میں سے ہیں؛ اِس لئے ان کا علاج بڑے غور و تدبر سے کرنا پڑتا ہے۔
چونکہ اکثر مریضوں کی ذہنی کیفیت الگ الگ ہوتی ہے سو ہومیوپیتھک دوا کا چناؤ بڑے دھیان سے کرنا ضروری ہوتا ہے۔ بعض اوقات ان کا سبب بھی موروثی مزاج ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں علاج نسبتاً آسان ہو جاتا ہے۔
بعض بچوں اور بڑوں میں چند عجیب علامات غور طلب ہوتی ہیں مثلا بچہ سات آٹھ ماہ کی عمر کا ہے اور رات بھر سوتا نہیں۔ روتا بھی نہیں مگر جاگتا رہتا ہے یا کھیلتا رہتا ہے۔ یہ سرطانی مزاج کی علامت ہے۔بعض لوگ غیرمعمولی طور پر مذہب کی طرف مائل ہوتے ہیں اور ان کی حالت اکثر مذہبی جنون تک جا پہنچتی ہے۔بعض ایسے ہوتے ہیں کہ اپنے آپ کو پہلے ولی پھر مہدی یا پیغمبر یا اوتار اور آخر کار خدا سمجھنے لگتے ہیں۔ ایسے مریضوں کی دوا سلفر یا ویراٹرم البم ہو سکتی ہے۔
No comments:
Post a Comment