Saturday, April 21, 2018

پیٹ کے کیڑے (چمونے) اور ہومیوپیتھک علاج – مزید وضاحت (حسین قیصرانی)۔






پیٹ کے کیڑوں یا چمونوں کا مسئلہ ہر دوسرے گھر میں پایا جاتا ہے۔ میڈیکل یا ہومیوپیتھک سٹورز سے ایسی پراڈکٹس یعنی بنے بنائے کئی قسم کے شربت مل جاتے ہیں جو کیڑوں کے خاتمے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ علاج کے لئے رابطہ کرنے والے مریضوں کے فیڈبیک سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ادویات ایک تو اتنی مفید نہیں ہوتیں کہ کچھ عرصہ بعد کیڑے اُسی طرح بلکہ اکثر اوقات پہلے سے بھی زیادہ طاقت سے حملہ آور ہوتے ہیں اور دوسرے یہ کہ ان کا استعمال بچوں کے لئے تکلیف دہ اور ان کو کمزور کر دینے والا ہوتا ہے۔
میں نے اس موضوع پر اِن صفحات کے علاوہ عوامی رابطوں اور آگاہی پروگرامز میں بہت لکھا اور بتایا ہے۔ ان تفصیلات کا خلاصہ نیچے دیئے گئے لنک میں موجود ہے۔ جب ایسے مسائل کا باقاعدہ ہومیوپیتھک علاج کیا جاتا ہے تو اُس سے نہ صرف کیڑے ختم ہوتے ہیں بلکہ مریض کی مجموعی صحت اور مزاج میں واضح تبدیلی بھی آتی ہے۔ اس سے بچوں کے رویے، نیند، خوراک، آرام اور تعلیم میں بہتری ہو جاتی ہے۔ بے چینی اور مستقل غصہ، بیزاری اور چڑچڑاپن کی کیفیت سے چھٹکارا میسر آتے ہی اُن کے چہرے پر قدرتی رونق بحال ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
اسی موضوع پر ایک قاری کا تبصرہ اور میرا نقطہ نظر پیشِ خدمت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم قیصرانی صاحب اسلام علیکم !
چمونوں کے بارے میں آپ کا ایک مضمون نظر سے گزرا۔ آپ نے ایک دوا کیوپرم آکس نگ کا ذکر کیا جسے نکس وامیکا 30 کے ساتھ لینا چاہیے۔
ڈاکٹر صاحب! میں چمونوں کے خاتمے کے لئے ہر قسم کا علاج کروا چکا ہوں پچھلے ایک ماہ سے ھومیو علاج بھی کروا رہا ہوں، تقریبا 12 یا 14 سال سے اس بیماری میں مبتلا ہوں، اور اب یہ بیماری میرے بیٹے میں بھی نمودار ہو گئی ہے۔ برائے مہربانی بازار میں دستیاب کسی دوا کا نام بتائیں جس کے استعمال سے ہم لوگ اس بیماری سے نجات پا سکیں۔
جزاک اللہ ۔
————
مکرمی —- صاحب، السلام علیکم!
جیسا کہ میں نے بڑی وضاحت سے اُسی آرٹیکل میں لکھا ہے کہ جس کا آپ نے ذکر فرمایا ہے، یہ دوائیاں مزاج کو سمجھ کر منتخب کی جا سکتی ہیں۔ ایسا تبھی ممکن ہے کہ جب تفصیلی کیس لیا جائے اور مسئلے کی جڑ بنیاد کو سمجھا جائے۔ پھر مریض اور مرض کی کیفیت کے مطابق دوائی کی پوٹینسی اور خوراک کا تعین کیا جائے۔ یہ ایک محنت اور وقت طلب کام ہے۔ اگر کوئی علاج اِن تقاضوں کے بغیر ہو گا یعنی صرف کیڑوں یا چمونوں کا مارنا (اگرچہ یہ آسانی سے مرتے نہیں ہیں) یا نکالنا تو وہ بالکل وقتی اور عارضی ہو گا اور کچھ عرصہ بعد یہ چمونے اور کیڑے دوبارہ پیدا ہو جائیں گے۔
یاد رہے کہ جس اِنسان کا جسمانی نظام کیڑوں کی پیدائش کے لئے سازگار ہے یا رہے گا؛ وہ کسی بڑی بیماری کی طرف بڑھ رہا ہے۔
عام استعمال کی دوائیاں جو میرے زیرِ استعمال رہتی ہیں وہ سب لکھ دی ہوئی ہیں۔ ہومیوپیتھک علاج میں ہر شخص کے کیڑے اور اُن کا علاج مختلف ہوتا ہے۔ ایک ماہر ڈاکٹر کا کام ہر مریض کے تقاضوں، جسمانی صحت، موروثی مزاج کو اچھی طرح سمجھ کر دوا کی پوٹینسی اور خوراک کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔
آپ جہاں سے علاج کروا رہے ہیں، بہت اُمید ہے کہ وہ ڈاکٹر صاحب اِن تقاضوں کو مدِنظر رکھ کر ہی آپ کا علاج کر رہے ہوں گے۔ اگر ایسا ہے تو آپ کو دو ماہ میں واضح فرق نظر آ جائے گا۔ نہ صرف کیڑے نکلیں گے بلکہ آپ کی مجموعی صحت، موڈ مزاج، نیند خوراک اور شکل شباہت بھی واضح بہتر ہوگی۔ مزید براں آپ آئندہ کی کسی بڑی اِمکانی بیماری سے بھی، اللہ کے فضل و کرم سے، بچ جائیں گے۔
نیچے کے لنک پر کلک کر کے ہومیوپیتھک ادویات اور علاج پر مضمون ایک بار پھر توجہ سے پڑھ لیں۔ شکریہ!۔
http://kaisrani.com/%D9%BE%DB%8C%D9%B9-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%DB%8C%DA%91%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DB%81%D9%88%D9%85%DB%8C%D9%88%D9%BE%DB%8C%D8%AA%DA%BE%DA%A9-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D8%AC/
والسلام
حسین قیصرانی۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ بحریہ ٹاؤن لاہور فون 03002000210۔

Related Posts



پیٹ کے کیڑے (چمونے) اور ہومیوپیتھک علاج – مزید وضاحت (حسین قیصرانی)۔

پیٹ کے کیڑے (چمونے) اور ہومیوپیتھک علاج – مزید وضاحت (حسین قیصرانی)۔




No comments: