Monday, August 29, 2016

کچھ عرصہ اُدھر کی بات ہے کہ ایک تحریر  میں Pre-cancer stage کا ذکر ہوا تھا۔اُسی تناظر میں چند قارئین نے پوچھا ہے کہ  Pre-cancer stage کا   کیسے چل سکتا ہے؟
اگرچہ حتمی طور پر یہ کہنا تو مشکل ہے کہ کچھ خاص نشانیاں کینسر  کا پیش خیمہ ہیں تاہم ایک ہومیوپیتھ کافی حد تک صحیح اندازہ لگا سکتا ہے۔ بے جا نہ ہوگا کہ اگر میں یہاں پر ہومیوپیتھک اور ایلوپیتھک طریقۂ علاج میں ایک اہم ترین فرق نمایاں کردوں۔ایلوپیتھک طریقۂ علاج کا ماڈل ایسا ہے  یا کم از کم اب ایسا بنا دیا گیا ہے کہ مرض کی تشخیص کے لئے ڈاکٹرز کا زیادہ تر انحصار لیبارٹری رپورٹس پر ہی ہوتا ہے۔ اِس لئے اُس نظام میں کسی مرض کا باقاعدہ علاج اُسی وقت ہی شروع ہو سکتا ہے کہ جب وہ مرض عملاً اپنی جگہ بنا لے یعنی لیبارٹری رپورٹس میں اُس کی موجودگی پائی جائے ۔ یہی وجہ ہے ایلوپیتھک نظام میں Pre-cancer stage کی تشخیص اور پھر اُس کا علاج کر کے مرض کو روک لینے یا واپس کر سکنے پر زیادہ غور عملاً نہیں ہوتا۔
اِس کے برعکس ہومیوپیتھک نظام میں چونکہ نہ صرف ہر چھوٹی سے چھوٹی علامت کو اہمیت دی جاتی ہے  بلکہ مریض کے ماضی، موروثی مزاج ، ذہنی و جذباتی رجحانات، خیالات و احساسات، خدشات و خطرات، پسند و ناپسند، پیدائش سے لے کر موجودہ حالات تک کے تمام اہم معاملات کو کیس ہسٹری میں شامل رکھا جاتا ہےسو  اگر مریض اپنے ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے جُڑا رہے تو اِس بات کا قوی اِمکان ہے کہ مریض کا مزاج تبدیل کر کے اُس کو مستقبل کی  کسی خطرناک بیماری سے بچایا جا سکے۔ 
یاد رکھئے!  کینسر ہمیشہ Pre cancer State سے جنم لیتا ہےکیونکہ:

 وقت کرتا ہے پرورش برسوں                حادثہ ایک دَم نہیں ہوتا
 
کچھ علامات  ذیل میں دی جا رہی ہیں کہ  جن کی مدد سے ایک ہومیو پیتھ اندازہ لگا سکتا ہے کہ (خدانخواستہ) مریض کی بیماری کینسر کی جانب رواں دواں تو نہیں ہے۔
  • ایسا سٹیج جہاں دفاعی نظام اس حد تک کمزور ہو جائے کہ وہ بیرونی حملہ آور کا دفاع نہ کر سکے اور درست دوا بھی کام کرنے سے انکار کر دے۔
  • عمر چالیس سال سے اوپر
  • خاندان میں شوگر، ٹی بی ، کینسر یا دو تین مہلک خاندانی بیماریاں پائی جائیں۔
  • سفلس یا گنوریا کی ہسٹری یا بار بار کی ویکسی نیشن۔
  • منہ کا اَلسر جو بار بار ہو اور جس کا مکمل علاج نہ ہو سکے۔
  • بِلاسبب بھوک کی مسلسل کمی ، کمزوری اور پاخانہ کی روٹین میں تبدیلی۔
  • ذرا سی بیماری یا زخم ٹھیک ہونے میں طویل مدت لگ جائے۔
  • جلد پر زرد رنگت کے دھبے۔
  • طویل المدت بخار، خون کی مسلسل کمی۔
  • ڈاکٹر کینٹ نے لکھا ہے اگر کوئی شخص بار بار یہ کہتا پھرے کہ مجھے کینسر ہو جائے گا تو اس بات کو نظرانداز نہ کریں۔
  • چالیس اور پچاس سال کی عمر کے درمیان وزن کا مسلسل کم ہوتے جانا۔
  • قوتِ مدافعت میں کمی، مریض بِلاوجہ تھکن کی شکایت کرتا رہے۔
  •  کسی لوکل آرگن کی Inflamation یا ٹیومر رسولی وغیرہ۔
ہمیں مریض کی Precancer stage کی پہچان ہوگی تو  ہم صحیح دوا کا اِنتخاب کر پائیں گے۔ مندرجہ ذیل ادویہ  کا percancer stage میں اہم رول ہے اور اِن پر ہماری گہری نگاہ ہونی چاہئے۔
تھوجا، لیکیسس، لائیکوپوڈیم، آرسنکم، فاسفورس، سلفر، سلیشیا، آئیوڈیم،کلکیریا اور کالی خاندان کی دوائیں وغیرہ
۔
(افاداتِ ڈاکٹر بنارس خان اعوان)

No comments: