میکڈونلڈ کو جو کہ دنیا کی سب سے بڑی فاسٹ فوڈ چین ہے کے دنیا بھر میں لگ بھگ 30 ہزار سٹورز موجود ہیں
امریکی فاسٹ فوڈ کمپنی میکڈونلڈ پر ایک آن لائن درخواست کے ذریعے یہ دباؤ بڑھایا جا رہا ہے کہ وہ ایسے جانوروں کا گوشت استعال نہ کرے جنھیں اینٹی بائیوٹیکس یعنی جراثیم کُش ادویات دی جاتی ہیں۔
خیال رہے کہ سائنس دان خبردار کر چکے ہیں کہ مویشیوں کو جراثیم کش دوائی دینے کے نتیجے میں ایسے جراثیم جنھیں سپر بگس کہا جاتا ہے بھی وجود میں آسکتے ہیں جن پر کوئی دوا اثر نہیں کرتی۔
٭’جراثیم ہر تین سیکنڈ میں ایک ہلاکت کا باعث ہوں گے‘
٭میکڈونلڈ کا بچے کے ساتھ ناروا سلوک
٭ میکڈونلڈ میں اب ہیئنز کیچپ نہیں ملے گی
ایک رفاہی ادارے شیئر ایکشن نے صارفین سے کہا ہے کہ وہ میکڈونلڈ کے چیف ایگزیکٹیو سٹیو ایسٹر بروک کو ایک ای میل بھجوائیں۔ گذشتہ ہفتے میکڈونلڈ کی جانب سے ایسے جانوروں کا استعمال ترک کر دیا تھا جنھیں جراثیم کش دوائی دی گئی تھی تاہم یہ صرف امریکہ میں موجود میکڈونلڈ ریسٹورنٹس میں کیا گیا تھا۔ ہر سال امریکہ میں کم ازکم 23 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں جو کہ عوامی صحت کے لیے بین الاقوامی سطح پر ایک بڑا خطرہ ہے شیئر ایکشن نے میکڈونلڈ کو جو کہ دنیا کی سب سے بڑی فاسٹ فوڈ چین ہے سے درخواست کی ہے کہ وہ دنیا بھر میں موجود اپنے 30 ہزار سٹورز میں چکن، بیف، سور کے گوشت اور دودھ سے بنی اشیا کے حصول کے لیے ان جانوروں کا گوشت استعال نہ کریں جنھیں اینٹی بائیوٹیکس دی جاتی ہیں۔
ادھر طبّی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جانوروں کو بڑا کرنے اور بیماری کی صورت میں علاج کے بجائے قبل ازوقت دوا دینے کے نتیجے میں فارمز میں موجود جانوروں میں سپر بگ کے خلاف دی جانے والی دوا کے مقابلے میں مدافعت بڑھتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر سال امریکہ میں کم ازکم 23 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں جو کہ عوامی صحت کے لیے بین الاقوامی سطح پر ایک بڑا خطرہ ہے۔ فاسٹ فوڈ ایک اہم مرکز ہے جس نے فوڈ انڈسٹری میں سپلائی فراہم کرنے والوں کے طریقہ کار کو بدل کر رکھ دیا ہے۔
شیئر ایکشن کے مطابق امریکہ میں 70 فیصد سے زیادہ انیٹی بائیوٹیکس مویشیوں کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں یہ تناسب 50 فیصد سے زائد پایا گیا۔ شیئر ایکشن کی سربراہ کیتھرین ہوارتھ کہتی ہیں کہ ’ہم پرامید ہیں کہ یہ پٹیشن میکڈونلڈ کو اس بات پر ابھارے گی کہ وہ اپنے عزم کو بڑھائے۔‘ میکڈونلڈ نے خبر رساں ادارے روئیٹرز سے کہا ہے کہ وہ ابھی یہ بہت قبل ازقت ہے کہ وہ ایسے جانوروں کے گوشت اور دودھ کوآہستہ آہستہ ختم کرنے کے لیے ٹائم لائن مقرر کرتے جنھیں جراثیم کش ادویات دی جاتی رہی ہیں۔
میکڈونلڈ ہی نہیں ان کے حریف گروپوں پر بھی دباؤ ہے کہ وہ بھی اس قسم کی ڈیری پراڈکٹس اور گوشت کا استعمال بند کریں۔ جمعرات کو چکن استعمال کرنے والی فوڈ چین کے ایف سی کو بھی پٹیشن میں نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ وہ ان پولٹری پروڈکٹس کا استعمال کرنا بند کر دیں جن سے انیٹی بائیوٹیکس دی جاتی ہیں۔ تاہم کے ایف سی کی جانب سے پہلے ہی کہا جا چکا ہے کہ وہ انسانوں کے لیے استعمال ہونے والی جراثیم کش ادویات کو اگلے برس سے چکن کے لیے استعمال نہیں کے گا۔ تاہم ناقدین پھر بھی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ادارے کی پالیسی میں اب بھی یہ شامل ہے کہ وہ چکن فراہم کرنے والوں کو اینٹی بائیوٹیکس استعمال کرنے کی اجازت دے۔ ادھر امریکی برگر چین ونڈیز کا بھی ارادہ ہے کہ وہ اگلے سال سے ایسے چکن کا استعمال نہیں کرے گی جس میں جراثیم کش ادویات دی گئی ہوں اور یہی چکن کے علاوہ گوشت کے حصول کے لیے بھی ہے۔
Courtesy: BBC
خیال رہے کہ سائنس دان خبردار کر چکے ہیں کہ مویشیوں کو جراثیم کش دوائی دینے کے نتیجے میں ایسے جراثیم جنھیں سپر بگس کہا جاتا ہے بھی وجود میں آسکتے ہیں جن پر کوئی دوا اثر نہیں کرتی۔
٭’جراثیم ہر تین سیکنڈ میں ایک ہلاکت کا باعث ہوں گے‘
٭میکڈونلڈ کا بچے کے ساتھ ناروا سلوک
٭ میکڈونلڈ میں اب ہیئنز کیچپ نہیں ملے گی
ایک رفاہی ادارے شیئر ایکشن نے صارفین سے کہا ہے کہ وہ میکڈونلڈ کے چیف ایگزیکٹیو سٹیو ایسٹر بروک کو ایک ای میل بھجوائیں۔ گذشتہ ہفتے میکڈونلڈ کی جانب سے ایسے جانوروں کا استعمال ترک کر دیا تھا جنھیں جراثیم کش دوائی دی گئی تھی تاہم یہ صرف امریکہ میں موجود میکڈونلڈ ریسٹورنٹس میں کیا گیا تھا۔ ہر سال امریکہ میں کم ازکم 23 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں جو کہ عوامی صحت کے لیے بین الاقوامی سطح پر ایک بڑا خطرہ ہے شیئر ایکشن نے میکڈونلڈ کو جو کہ دنیا کی سب سے بڑی فاسٹ فوڈ چین ہے سے درخواست کی ہے کہ وہ دنیا بھر میں موجود اپنے 30 ہزار سٹورز میں چکن، بیف، سور کے گوشت اور دودھ سے بنی اشیا کے حصول کے لیے ان جانوروں کا گوشت استعال نہ کریں جنھیں اینٹی بائیوٹیکس دی جاتی ہیں۔
ادھر طبّی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جانوروں کو بڑا کرنے اور بیماری کی صورت میں علاج کے بجائے قبل ازوقت دوا دینے کے نتیجے میں فارمز میں موجود جانوروں میں سپر بگ کے خلاف دی جانے والی دوا کے مقابلے میں مدافعت بڑھتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر سال امریکہ میں کم ازکم 23 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں جو کہ عوامی صحت کے لیے بین الاقوامی سطح پر ایک بڑا خطرہ ہے۔ فاسٹ فوڈ ایک اہم مرکز ہے جس نے فوڈ انڈسٹری میں سپلائی فراہم کرنے والوں کے طریقہ کار کو بدل کر رکھ دیا ہے۔
شیئر ایکشن کے مطابق امریکہ میں 70 فیصد سے زیادہ انیٹی بائیوٹیکس مویشیوں کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں یہ تناسب 50 فیصد سے زائد پایا گیا۔ شیئر ایکشن کی سربراہ کیتھرین ہوارتھ کہتی ہیں کہ ’ہم پرامید ہیں کہ یہ پٹیشن میکڈونلڈ کو اس بات پر ابھارے گی کہ وہ اپنے عزم کو بڑھائے۔‘ میکڈونلڈ نے خبر رساں ادارے روئیٹرز سے کہا ہے کہ وہ ابھی یہ بہت قبل ازقت ہے کہ وہ ایسے جانوروں کے گوشت اور دودھ کوآہستہ آہستہ ختم کرنے کے لیے ٹائم لائن مقرر کرتے جنھیں جراثیم کش ادویات دی جاتی رہی ہیں۔
میکڈونلڈ ہی نہیں ان کے حریف گروپوں پر بھی دباؤ ہے کہ وہ بھی اس قسم کی ڈیری پراڈکٹس اور گوشت کا استعمال بند کریں۔ جمعرات کو چکن استعمال کرنے والی فوڈ چین کے ایف سی کو بھی پٹیشن میں نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ وہ ان پولٹری پروڈکٹس کا استعمال کرنا بند کر دیں جن سے انیٹی بائیوٹیکس دی جاتی ہیں۔ تاہم کے ایف سی کی جانب سے پہلے ہی کہا جا چکا ہے کہ وہ انسانوں کے لیے استعمال ہونے والی جراثیم کش ادویات کو اگلے برس سے چکن کے لیے استعمال نہیں کے گا۔ تاہم ناقدین پھر بھی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ادارے کی پالیسی میں اب بھی یہ شامل ہے کہ وہ چکن فراہم کرنے والوں کو اینٹی بائیوٹیکس استعمال کرنے کی اجازت دے۔ ادھر امریکی برگر چین ونڈیز کا بھی ارادہ ہے کہ وہ اگلے سال سے ایسے چکن کا استعمال نہیں کرے گی جس میں جراثیم کش ادویات دی گئی ہوں اور یہی چکن کے علاوہ گوشت کے حصول کے لیے بھی ہے۔
Courtesy: BBC
No comments:
Post a Comment